ارشد چائے والے کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک،لاہورہائیکورٹ نے نادرا سے رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
لاہور (نیوزڈیسک)لاہورہائیکورٹ نے ارشد خان چائے والے کا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کیخلاف درخواست پر نادرا اور امیگریشن ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں بینچ نے متعلقہ اداروں کے سینئر افسروں کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ ساتھ لیکر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے فریقین کو17اپریل کیلیے نوٹس جاری کر دیئے۔
حکومتی وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پاکستانی شہریت کے متعلق ثبوت پیش نہیں کر سکا جس کے باعث اس کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے گئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اسکا مؤکل پاکستانی شہری ہے کیونکہ اس کی فیملی کے پاس پاکستانی شہریت کی دستاویز موجود ہے۔ نادرا نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی آرڈیننس 2000 کے سیکشن 18 کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی قانونی جوازکے درخواست گزار کے شناختی کارڈ کو بلاک کیا۔
وکیل کے مطابق ارشدخان کےخاندان کی پاکستانی شہریت کی ایک پوری تاریخ ہے، ارشد خان سے 1978سے پہلے کا ریزیڈنسی پروف مانگنا بدنیتی پرمبنی ہے۔ عدالت نے ہدایت کی سرکاری وکیل اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ ادارے رپورٹس جمع کروائیں۔
اپر چترال میں اونچے درجے کے سیلاب سے سڑکیں بند، مقامی آبادی محفوظ مقام پر منتقل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔