دنیا بھر میں 1.6 ارب افراد سماجی تحفظ تک رسائی سے محروم ہیں. عالمی بینک
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل ۔2025 )عالمی بینک نے کہا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہر 4 میں سے 3 افراد اب ایسے گھرانوں میں رہتے ہیں جو یا تو سماجی تحفظ کی منتقلی سے مستفید ہوتے ہیں یا شراکت کے ذریعے سماجی تحفظ تک رسائی حاصل کرتے ہیں عالمی بینک کی جاری کردہ اسٹیٹ آف سوشل پروٹیکشن رپورٹ 2025 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلی دہائی کے دوران کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک نے ریکارڈ 4.
(جاری ہے)
سماجی تحفظ کی ڈھال کو وسعت دینے کے لیے ان 2 ارب لوگوں خاص طور پر غریب ممالک میں احاطہ کرنا جو یا تو کوریج سے محروم ہیں یا ان کی کوریج ناکافی ہے اس کے لیے بلاشبہ یا تو ملکی آمدنی بڑھا کر یا بیرونی فنانسنگ کے ذریعے مالیاتی وسائل کو بڑھانے کی ضرورت ہوگی اس کا مطلب ہے کہ سماجی تحفظ کی مالیاتی ضروریات مالیاتی پالیسی اصلاحات کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہیں اضافی 40 کروڑ افراد کے لیے یہ پروگرامز جو فوائد فراہم کرتے ہیں وہ اتنے کم ہیں کہ وہ وصول کنندگان کو غربت سے بچنے یا غیر متوقع جھٹکوں، طویل سیاسی اور سماجی اقتصادی بحرانوں، یا طویل مدتی معاشی اور زندگی کے چکروں کے جھٹکے سے بچنے میں مدد نہیں کرسکتے. رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ نمایاں پیش رفت کے باوجود سماجی تحفظ تک رسائی بہت زیادہ لوگوں کے لیے ایک حقیقت کے بجائے خواہش بنی ہوئی ہے اور موجودہ شرح نمو میں، انتہائی غربت میں رہنے والوں کے لیے سماجی تحفظ کے پروگراموں کا مکمل احاطہ کرنے میں 18 سال اور کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے غریب ترین 20 فیصد گھرانوں کے لیے مزید 20 سال لگیں گے. رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں صورتحال خاص طور پر سنگین ہے جہاں کوریج میں خاطر خواہ اضافے کے باوجود سماجی تحفظ کے نظام اوسطا ہر چار میں سے صرف ایک فرد تک پہنچتے ہیں کم درمیانی آمدنی والے ممالک میں بھی سماجی تحفظ کے نظام نصف سے زیادہ آبادی تک پہنچنے میں ناکام رہتے ہیں یہ ناقابل رسائی گھرانے، جو اکثر غریب ترین افراد میں سے ہیں مجبوریوں کا غیر متناسب بوجھ برداشت کرتے ہیں جو انہیں غربت سے بچنے، موسمی جھٹکوں اور بحرانوں سے بچنے اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کی غیر یقینی صورتحال کو سنبھالنے سے روکتے ہیں ان میں سے بہت سے گھرانے نازک، تنازعات سے متاثرہ مقامات یا بھوک والے مقامات پر رہتے ہیں جو مشرق وسطی، سب صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا کے کچھ حصوں میں مرکوز ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آفات، جھٹکے اور طویل بحران غریب لوگوں کو مزید غریب بنا دیتے ہیں اور بہتر گھرانوں کو غربت میں دھکیل سکتے ہیں لوگوں کو زندگی اور معاشی تبدیلیوں کے دوران بھی مدد کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے ذریعہ آمدنی کو متاثر کرتی ہے جیسے کہ عمر رسیدگی کے عمل، ڈیجیٹلائزیشن اور گرین ٹرانزیشن بڑھتے ہوئے جھٹکوں، بحرانوں اور تبدیلیوں کے پیش نظر، حکومتیں مقامی واقعات اور عالمی تبدیلیوں کا جواب دینے کے لیے گھرانوں کی لچک کو بڑھا کر اور متاثرہ گھرانوں کو مزید بروقت اور موزوں مدد فراہم کرنے کے لیے اپنے سماجی تحفظ کے نظام کی طرف رجوع کر رہی ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ اور بہتر سماجی تحفظ میں سرمایہ کاری کرنے کا وقت اب آگیا ہے موسمیاتی تبدیلیوں، خوراک کے عدم تحفظ، تنازعات اور نقل مکانی کے چیلنجز سر اٹھا رہے ہیں غربت اور کمزوری کی سطح کو بڑھا رہے ہیں اور سماجی تحفظ اور لیبر مارکیٹ کے پروگراموں کی مانگ میں اضافہ کر رہے ہیں ابھرتے ہوئے عالمی رجحانات سماجی تحفظ کی خدمات کی طلب اور تشکیل کو بھی متاثر کر رہے ہیں آبادی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں جاری ہیں جو کچھ ممالک میں نوجوانوں کے بڑھنے، بہت سے دیگر ممالک میں تیزی سے بڑھاپے اور کئی راہداریوں کے ساتھ اندرونی اور بین الاقوامی نقل مکانی کی صورت میں ظاہر ہو رہی ہیں مزید برآں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، کام کی بدلتی ہوئی نوعیت، اور تیز رفتار سبز منتقلی کی ضرورت روزگار میں گہری تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہے جس کے لیے لیبر مارکیٹ کے پروگراموں میں بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک آمدنی والے ممالک میں سماجی تحفظ تک رسائی سماجی تحفظ کے سماجی تحفظ کی رپورٹ میں گیا ہے کہ کی ضرورت رہے ہیں ہیں جو کے لیے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے پر عالمی بینک کی حمایت پر وزیرِاعظم کا اظہارِ تشکر
وزیرِاعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کے مؤقف کی اصولی حمایت کرنے پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ پاکستان بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور علاقائی مسائل کے حل کے لیے بات چیت کے ذریعے کوششیں جاری رکھے گا۔
وزیر اعظم نے جمعرات کو مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے لیے عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر عثمان دیون سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی، جس میں دو طرفہ تعاون، ترقیاتی اہداف اور طویل المدتی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم
وزیرِاعظم نے کہا کہ بھارت کی یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائیوں کے باعث اہم بین الاقوامی معاہدوں، جیسے کہ سندھ طاس معاہدہ، کو کمزور کرنے کی کوششوں کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت قابلِ تحسین ہے۔
انہوں نے عالمی بینک کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری پر دلی تشکر کا اظہار کیا، اور خاص طور پر عالمی بینک کے صدر اجے بانگا اور پاکستان کے سابق کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنحسین کا پاکستان کے لیے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو آگے بڑھانے میں کردار پر شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں: ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم
وزیرِاعظم نے کنٹری پارٹنرشپ فریم کے ذریعے توانائی، انسانی وسائل، موسمیاتی تبدیلی اور گورننس اصلاحات کے شعبوں میں ترقیاتی ترجیحات کے لیے عالمی بینک کے تذویراتی کردار کو سراہا، انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے دوران عالمی بینک کی مدد پر بھی شکریہ ادا کیا، جس سے فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرنے اور بحالی کے اقدامات ممکن ہوئے۔
اس موقع پر عثمان دیون نے پاکستان میں پُرتپاک میزبانی پر وزیرِاعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے، انہوں نے پاکستان کی معاشی بحالی کے عمل کو سراہتے ہوئے مالیاتی استحکام و پائیدار ترقی کی طرف بڑھنے پر حکومت کی کوششوں کی تعریف کی۔
مزید پڑھیں: بھارت کو عالمی عدالت میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سندھ طاس معاہدے سے نکل نہیں سکتا، وزیراعظم شہباز شریف
انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت کو ادارہ جاتی اصلاحات، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور جامع معاشی ترقی کے فروغ میں اہم قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی وسائل توانائی سندھ طاس معاہدے شہباز شریف عالمی بینک وزیر اعظم