پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما راجا ظفر الحق نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر غلط پالیسی سے ہمارا موقف کمزور ہوتا ہے۔

کل جماعت حریت کانفرنس کے زیر اہتمام کشمیر مذمت کے عنوان سے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما راجا ظفر الحق نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر پر اپنا موقف مضبوط کرنے اور اس پر ڈٹے رہنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی غلط پالیسی سے ہمارا موقف کمزور ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی موجودگی قدرتی حسن گہنانے لگی

راجا ظفرالحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی سپریم کورٹ میں بھی بات کی۔ میں نے وہاں پوچھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ کب بنا تو کوئی جواب نہ دے سکا کشمیر کے مسئلے پر ہمارے پاس دلائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ آپ دلیری سے جہاں بھی بات کریں گے سنا جائے گا۔ وفد کی شکل میں تجاویز وزیرخارجہ کے پاس لے جائیں اور متفقہ تجاویز کو پوری دنیا میں پھیلایا جائے۔

مشاہد حسین سید

کشمیر کانفرنس سے مشاہد حسین سید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ یہ پالیسی تبدیل نہیں ہوسکتی۔ غزہ سے بھی پاکستان کا ایک گہرا تعلق ہے۔غزہ اور مغربی کنارے میں کیا ہورہا ہے۔ نیتن یاہو حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا کہہ رہے ہیں۔ اقتصادی اور سیاسی طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف جا رہا ہے۔ امیر مقام عمران خان اور کے پی پر بات کرنا چھوڑیں آپ وزیرامورکشمیر ہیں اس پر فوکس کریں۔

حریت رہنما فاروق رحمانی

حریت رہنما فاروق رحمانی نے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایکٹ میں ترامیم کی جارہی ہیں۔ تحریک کے قائدین کے گھروں پر چھاپے پڑ رہے ہیں اور حریت کے حامیوں کی جائیدادوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں۔ نئے قوانین اور ضابطے بنا کر نافذ کیے جارہے ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا تھا کہ آزاد کشمیر بیس کیمپ ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ آزاد کشمیر کا بیس کیمپ سامنے آئے اور صورتحال کا مقابلہ کرے۔

سربراہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر مشتاق احمد

جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سربراہ مشتاق احمد کا کشمیر مذمت کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے روایتی چیزوں کو چھوڑ کر سنجیدہ کام کرنا ہوگا۔ فلسطین اورمقبوضہ کشمیر میں اس وقت ایک جیسا منظر نامہ ہے۔ فلسطین والے حالات کو کشمیر میں ریپلیکیٹ کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کی ڈپلومیسی کیلئے ہمیں اب ایڈوائزر مقرر کرنا ہو گا۔

اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر خواجہ فاروق

اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر خواجہ فاروق نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بیس کیمپ میں رہنے والے لوگوں سے زیادہ  حریت کانفرنس کشمیر ایشو پر کام کر رہی ہے۔ برہان وانی چوک اور لال چوک کو حریت کانفرنس نے ژندہ کر رکھا ہے۔ مظبوط ریاست پاکستان ہی کشمیر کی آزادی کی ضمانت ہے۔

مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر

مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کا کہنا تھا کہ حریت کانفرنس کی کشمیر ایشو کے حوالے سے جو تجویز ہو گی وہ ہمیں منظورہے۔ کشمیر ایشو کے حوالے سے ہمارے پاس ایک ہی وکیل ہے اور وہ پاکستان ہے۔ پاکستان مضبوط ہے یا کمزور ہمیں اسی وکیل پر گزارہ کرنا ہوگا۔

قرارداد

آل پارٹیز حریت کانفرنس میں حریت رہنما پرویز احمد کی جانب سے قراداد پڑھی گئی جس میں کہا گیا کہ جموں کشمیر میں جان و مال کا نقصان ہو رہا ہے۔ شہدائے کشمیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بھارتی افواج نے کشمیر میں مظالم ڈھائے ہوئے ہیں۔ بھارت ،جموں کشمیر سے اپنی افواج نکالے۔ کشمیر کا 1947 سے پہلے کا درجہ بحال کیا جائے اوربھارت کی جانب سے قید کشمیریوں کو رہا کیا جائے۔بھارت کی جانب سے ضبط شدہ جائیدادیں واپس کی جائیں۔ پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کشمیر کے میں کہا کہا کہ رہا ہے نے کہا

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔

کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔

دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔

بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔

دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔

بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔

مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا نو تعمیر شدہ کینسر ہسپتال مظفر آباد کا دورہ
  • یہ جنگ مرد و عورت کی نہیں!
  • فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے، حاجی محمد حنیف طیب
  • کنگ سلمان ریلیف نے آزاد جموں و کشمیر میں 4,000 متاثرہ خاندانوں میں شیلٹر این ایف آئی کٹس کی تقسیم مکمل کر لی
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • الحاق پاکستان کے نظریے کے فروغ میں جموں و کشمیر لبریشن سیل کا کلیدی کردار