کراچی: گلستانِ جوہر میں قبرستان کے نزدیک چار مارٹر گولے برآمد، تحقیقات جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے گلستانِ جوہر میں واقع ناتھا خان قبرستان کے قریب سے چار مارٹر گولے برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق مارٹر گولے قبرستان کے ساتھ موجود کچے راستے سے ملے جس کے بعد علاقے میں سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی رینجرز اور پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ مارٹر گولے ایک حساس علاقے کے قریب سے ملے ہیں اور اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ یہ ہتھیار وہاں کیسے پہنچے ہیں
پولیس کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا ہے تاکہ مارٹر گولوں کو محفوظ طریقے سے ناکارہ بنایا جا سکے۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مارٹر گولے کسی اسمگلنگ یا غیر قانونی سرگرمی کا حصہ ہو سکتے ہیں، تاہم حتمی رائے تفتیش کے بعد دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
منڈی بہاؤالدین: 8 سالہ اغوا بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں 8 بچی کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دل دہلا دینے والا واقعہ عید الاضحی کے پہلے روز پیش آیا جہاں 8 سالہ معصوم بچی کرن شہزادی کو اغواء کے بعد مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔
مقتولہ کی لاش عید الاضحی کے اگلے دوسرے روز کماد کے کھیت سے برآمد ہوئی۔
مقتولہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار قوم مسلم شیخ عید الاضحی کے پہلے دن 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان گئی اور واپس نہ آئی۔
والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش سے بچی کو تلاش کیا، مگر کوئی سراغ نہ ملا، بچی کے والدہ نے پولیس تھانہ ملکوال کو اطلاع دی جس پر پولیس نے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کر لی۔
عید الاضحی کے دوسرے روز کماد کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوئی، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو قبضے میں لے کر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا۔
نابالغ لڑکی کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاوالدین منتقل کر دیا، پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
پولیس تھانہ ملکوال نے بچی کے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے۔ ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغواء کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔
پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔