بھارت؛ سفاک ماں نے اپنے بچے کو مسلسل رونے پر قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
AHMEDABAD:
بھارتی ریاست گجرات کے احمد آباد میں سفاک ماں نے اپنے کم سن بیٹے کو مسلسل رونے پر مبینہ طور پر زیرزمین بنائے گئے پانی کی ٹینکی میں پھینک کر قتل کردیا جبکہ پولیس نے خاتون کو گرفتار کرلیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ 22 سالہ خاتون نے مبینہ طور پر اپنے بیٹے کو زیرزمین پانی کی ٹینکی میں پھینک کر قتل کرنے پر گرفتار کرلیا ۔
پولیس نے بتایا کہ خاتون نے اپنے کم سن بیٹے کو مسلسل رونے کی وجہ سے ڈسٹرب ہونے پر قتل کردیا ہے۔
میگھانی نگر پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ڈی بی باسیا نے بتایا کہ کرشما بگھیل نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا 3 ماہ کا بیٹا خیال نہیں مل رہا ہے اور اس کے بعد ان کے میاں دلیپ نے تھانے میں شکایت درج کرادی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے تلاشی کے بعد بچے کی لاش امبیکا نگر میں واقع ان کے گھر کے اندر پانی کی ٹینکی سے نکال لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش کے دوران یہ تعین کیا کہ بچے کو پانی کی ٹینکی میں پھینکنے والی ان کی اپنی والدہ تھیں اور بعد ازاں انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
انسپکٹر ڈی بی باسیا نے کہا کہ کرشمہ جب حمل سے تھیں اس وقت سے جذباتی اور جسمانی حوالے سے ڈسٹرب تھیں اور ہمیشہ صحت کی خرابی کی شکایت کرتی رہتی ہیں اور اپنے اہل خانہ کو بھی بتایا تھا کہ ان کا بیٹا بہت زیادہ روتا ہے، جس کی وجہ سے وہ ڈسٹرب ہوجاتی ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمہ نے متضاد بیانات دیے تھے، جس پر شبہات پیدا ہوئے، پہلے انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیٹے کو کمرے میں چھوڑ کر واش روم گئی تھیں اور جب واپس آئیں تو وہ غائب تھا۔
میگھانی نگر پولیس نے بتایا کہ جب بچے کو پانی کی ٹینکی سے نکال لیا گیا تو پولیس نے اس شبہے پر تفتیش شروع کی کہ کسی نے اس بچے کو پانی کی ٹینکی میں پھینک دیا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ٹینکی اس طرح بنائی گئی ہے کہ بچے کسی صورت حادثاتی طور پر وہاں گر نہیں سکتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانی کی ٹینکی میں پولیس نے بیٹے کو بچے کو تھا کہ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں