سرکاری و نجی تنخواہ دار طبقے سے کتنے کھرب کا ٹیکس وصول کیا گیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت کی جانب سے سرکاری و نجی تنخواہ داروں سے گزشتہ 3 سال کے دوران 820 ارب روپے ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارتِ خزانہ نے تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں جب کہ ایف بی آر نے سرکاری اور غیر سرکاری تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 3 سال کے دوران سرکاری و غیر سرکاری تنخواہ دار ٹیکس دہندگان (ملازمین) سے 820 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔ ان 3 سالوں میں سرکاری تنخواہ دار ٹیکس دہندگان سے 186 ارب ٹیکس کی مد میں وصول کیا گیا جب کہ غیر سرکاری تنخواہ دار افراد سے اسی دورانیے میں 634ارب روپے وصول کیا گیا ۔
یاد رہے کہ مالی سال 2023سے 24 کے دوران سرکاری اور نجی ٹیکس دہندگان سے 368 ارب ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔ گزشتہ 3 سال کے دوران سرکاری ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 1 لاکھ 94 ہزار کا اضافہ ہوا ہے جب کہ نجی سیکٹر کے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں گزشتہ 3 سال کے دوران ساڑھے 5 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان گزشتہ 3 سال کے دوران سرکاری تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کی وصول کیا گیا ٹیکس وصول
پڑھیں:
روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خانٹی مانسیسک میں پیش آیا جہاں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔
اس سال کے آغاز میں جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔