بانی پی ٹی آئی نے اپنی جماعت میں خود دراڑیں ڈالیں، عامر الیاس رانا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
لاہور:
ایکسپریس میڈیا گروپ کے بیوروچیف اسلام آباد عامر الیاس رانا نے کہا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی کوشش کرتے رہے ہیں جبکہ ان کے جیالے ،متوالے پراپیگنڈا کرتے رہے خان ڈٹا ہوا ہے اور مان نہیں رہا۔
انھوں نے ’’اسٹیٹ کرافٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے اپنی جماعت میں خود دراڑیں ڈالیں، ہابرڈ نظام کو سب سے پہلے یوسف رضاگیلانی نے چیلنج کیا۔
تجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ عمران خان نے کبھی نہیں چھپایا، کوئی بھی معاملات اسٹیبلشمینٹ سے ہی طے ہوں گے وہ ہابرڈ نظام سے خوش تھے تاہم مسئلہ تب پیدا ہوا جب انھیں ہٹایا گیا۔
نوازشریف ایک جلسہ کرکے بیٹھ گئے تھے کہ ایک خاص حد سے زیادہ پر نہیں جلانے، اگر عمران خان کو کہا جارہا ہے کہ وہ باہر چلے جائیں یا کچھ عرصہ کیلیے خاموش ہوجائیں تو وہ نہیں ہوں گے کیونکہ ان کے پیچھے بھی لوگ ہیں وہ اپنی شرائط پربات چیت چاہتے ہیں، پارلیمانی بالادستی کیلیے سیاسی جماعتیں تیار ہی نہیں ہیں۔
تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ بیانیے کے چکر میں عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے،کبھی حقیقی ازادی کا بیانہ ، آج امریکا کی گو د میں ہیں، ان کے ہربیانیے کا حشر اور یوٹرن دیکھ لیا، عمران خان نے خود کہا یوٹرن بڑے لیڈرکی نشانی ہوتی ہے،عوام کو سیاسی جماعتوں کو بیانیے کے بجائے کارکردگی پر ووٹ ڈالنا ہوگا، پی ٹی آئی میں بشری اور علیمہ خان کی لڑائی ہے، سلمان اکرم راجہ ،علیمہ خان کی پرچی پرآئے ،بیرسٹر گوہر دوسری طرف سے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔