جو ممالک جوابی ٹیرف نہیں لگارہے ان کیلئے وقت کا اعلان کیا ہے،امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو ممالک جوابی ٹیرف نہیں لگارہے ان کے لیے وقت کا اعلان کیا ہے، ٹیرف پر ہر کوئی ڈیل کرنا چاہتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مختصر وقت کے لیے ٹیرف کو واپس لیا ہے، لوگ ٹیرف کےبارے میں خوفزدہ ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 90 دن کا وقفہ ان ممالک کے لیے ہے جنہوں نے اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ بھی ڈیل ہوسکتی ہے، سب سے منصفانہ ڈیل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹوں میں مثبت رجحان دیکھنے میں آیا ہے، انتظار کرنا ہوگا کہ ٹک ٹاک ڈیل پر چین کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین پر ٹیرف فوری طور پر بڑھا کر 125 فیصد کر رہے ہیں، ماضی میں لوگوں نے ہم سے فائدہ اٹھایا،امریکی مفادات کا تحفظ کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایران کے ساتھ ڈیل کے لیے زیادہ وقت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری پروگرام بند کرنے پر راضی نہ ہوا تو فوجی طاقت کا استعمال کریں گے، فوج کی ضرورت پڑی تو ہمارے پاس موجود ہے، اسرائیل اس میں شامل ہوجائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا کہنا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔