امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
امریکہ کی جانب سے پاکستان پر ٹیرف کے نفاذ سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ٹیرف کے نفاذ کو نوٹ کیا ہے، اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، وزیر اعظم نے اس بابت ایک کمیٹی بنائی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ٹیرف کا ترقی پذیر ممالک پر اثر ہو رہا ہے، ٹیرف والے معاملے کو حل کرنا چاہیے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، تاہم اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے۔
یو اے ای میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں
شفقت علی خان نے کہا کہ حکومت نے آئی ایف آر پی کا مرحلہ وار نفاذ کر رہی ہے، اس حوالے سے ہم تمام متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم یہاں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں، یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ اپنی سرحد سے قانونی طور پر آمد کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ریگولیشن آف سرحد کا ہے، خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ افغان ڈیسک سے چیک کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں بہت بڑا پاکستانی ڈائسپورا رہتا ہے، پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے۔
امریکا کی جانب سے بگرام میں ایئر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں ائیر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں،تاہم یہ افغانستان اور امریکہ کی حکومتوں کا آپسی معاملہ ہے، برطانیہ سے پاکستان لاے جانے والے قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کی اطلاعات کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گذشتہ دو برس سے پاکستانی شہریت کی تجدید نہیں کی، ایران ہمارا ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے، ہمارے تعلقات انتہائی اہم ہیں، جے سی پی او ایک پیچیدہ مسئلے کے حل کی عمدہ مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام مسائل کے بات چیت کے زریعہ حل کے خواہشمند ہیں، امریکہ ہماری ایک بڑی برآمدی منزل ہے، چین پاکستان کا تزویراتی اور قریبی شراکت دار ہے، چینی شہریوں کا تحفظ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم 10-11 اپریل تک بیلاروس کا دورہ کریں گے
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 10-11 اپریل تک بیلاروس کا دورہ کرینگے، صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف بیلاروس کا سرکاری دورہ کریں گے، وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی بیلاروس کا دورہ کرینگے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطحی وفد میں دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں، یہ دورہ نومبر 2024 میں صدر لوکاشینکو کے پاکستان کے اہم دورے کے بعد ہوا ہے، اپنے قیام کے دوران وزیراعظم باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے صدر لوکاشینکو سے بات چیت کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان پچھلے چھ مہینوں کے دوران، اعلیٰ سطحی دوطرفہ مصروفیات کا سلسلہ ہے، جس میں فروری 2025 میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا 8 واں اجلاس اور اپریل 2025 میں ایک اعلیٰ طاقت والے مخلوط وزارتی وفد کا بیلاروس کا اس کے بعد کا دورہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ دونوں فریق تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے، وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مضبوط اور جاری شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ خارجہ نے کہا کہ بیلاروس کا کی جانب سے کا معاملہ انہوں نے کریں گے کا دورہ
پڑھیں:
ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔
یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔
اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔