سندھ میں کمرشل گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹس کے آن لائن اجرا کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے 25 مارچ 2025 سے پورے صوبے میں آن لائن فٹنس سرٹیفکیٹس کے اجرا اور درخواستوں کی سہولت کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے مطابق ابتدائی مرحلے میں کراچی کے دو نئے فٹنس سینٹر، ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز ٹرمینل (ضلع ملیر) اور ابراہیم حیدری (کورنگی) میں کمرشل گاڑیوں کی فزیکل جانچ کا عمل شروع کر دیا گیا۔ جدید آلات سے آراستہ ان مراکز پر ماہر تکنیکی ٹیمیں گاڑیوں کا معائنہ کرتی ہیں جس کے بعد موٹر وہیکل انسپکٹرز فٹنس سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہیں۔
شرجیل میمن کا مزید کہنا ہے کہ یہ اصلاحاتی عمل محکمہ ٹرانسپورٹ کے مختلف اداروں بشمول پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ضلعی ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کی خود مختاری کا حصہ ہے۔روٹ پرمٹ اور فٹنس سرٹیفکیٹس کے اجرا کا نظام، ادائیگیوں اور ریونیو ریکارڈ کی خود کاری، پیپر فری دفتری ماحول، آمدنی میں اضافے اور جعلی دستاویزات کے خاتمے جیسے اہم اہداف حاصل کیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں ہیوی ٹرانسپورٹ کیلئے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر
انہوں نے کہا کہ دونوں مراکز پر کل 63 گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے 30 کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے جبکہ 33 گاڑیوں کو نا اہل قرار دیا گیا۔ دوسرے مرحلے میں یہ مراکز کراچی سمیت دیگرڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ پورے سندھ میں اس سہولت کو عام کیا جا سکے۔ آن لائن سسٹم سے روٹ پرمٹ اور فٹنس سرٹیفکیٹس کا اجرا شفاف اور قابل عمل ہوچکا ہے۔ جدید سیکورٹی فیچرز کے ذریعے اب کسی بھی گاڑی کی تصدیق موقع پر ممکن ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فٹنس سرٹیفکیٹس
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ نے مائی کراچی نمائش کا افتتاح کردیا؛ جشن آزادی کا پہلا ایونٹ قرار
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مائی کراچی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے اسے جشن آزادی کا پہلا ایونٹ قرار دیا ہے۔
نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ مائی کراچی نمائش شہر قائد کے لیے ایک سگنیچر ایونٹ بن گیا ہے، جہاں غیرملکیوں کی شرکت خوش آئند ہے ۔ مائی کراچی نمائش 2004 میں اس وقت شروع ہوئی جب یہ شہر دہشت گردوں کا مرکز تھا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے متفقہ فیصلے پر اس سال یوم آزادی یکم سے 14اگست تک منا رہے ہیں۔ اس سال یوم آزادی معرکہ حق کے تناظر میں منایا جائے گا۔ مائی کراچی نمائش یوم آزادی کی جشن کا پہلا ایونٹ ہے۔حکومت سندھ اس ایونٹ میں مزید توسیع کی خواہاں ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی شہر میں پیدا ہوا اور اس شہر کے ادوار دیکھے ہیں، جب درجنوں افراد اپنی جان گنواتے تھے۔ اس دور میں تاجربرادری سے منظم انداز میں بھتہ لیاجاتا تھا۔ اس وقت کراچی دنیا کا چھٹا خطرناک شہر تھا لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہے ۔ 20 سے 25ملین کی آبادی میں امن وامان قدرے خراب ہوسکتا ہے لیکن فی الوقت امن وامان پہلے سے بہت بہتر ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے 2015،16 میں ورلڈ بینک سے ایک سروے کرایا تھا، اس وقت بتایا گیا تھا کہ کراچی کو 3 ٹریلین روپے کی ضرورت ہے ۔ ہم نے میگا اسکیمیں شروع کیں۔ حکومت سندھ نے مختلف منصوبہ شروع کیے، کراچی میں ای وی بسیں لانے والی ہماری پہلی حکومت ہے۔ امن وامان کی صورتحال میں بہتری آتے ہی سندھ حکومت نے عوامی منصوبہ شروع کیے ۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے کے فور منصوبے کی تکمیل کے لیے 78ارب روپے خرچ کرنے ہیں، لیکن وفاقی حکومت نے اس سال کے فور کے لیے صرف 3ارب روپے مختص کیے ہیں۔ کے فور پراجیکٹ میں 4منصوبے شامل ہیں اور ہر ایک منصوبے کی مالیت 50ارب روپے ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کینجھر جھیل سے کراچی پانی کی ترسیل کے لیے منصوبے کی مالیت 170ارب روپے ہے۔ ایک اور منصوبے کی مالیت 80ارب روپے ہے، ہمیں حب سے 100ملین گیلن پانی چاہیے۔ ایک منصوبہ کے تحت نئی کینال 100ایم جی ڈی پانی 14اگست کے بعد ملے گا، ڈم لوٹی سے بھی پانی لارہے ہیں۔ اس سال کے آخر تک 150ایم جی ڈی پانی شہر کو ملے گا۔ حب کینال سے پانی کا کوٹہ بڑھانے کے لیے وفاق سے درخواست کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق نے بجٹ میں ایف بی آر کو بے جا اختیار دیا ہے، اسے سندھ حکومت نے کم کرایا ہے۔ ایف بی آر قانون کا حوالہ دے کر ٹیکس لیتا ہے۔ ایف بی آر سندھ میں بغیر رجسٹریشن کے گاڑیاں چلا رہا ہے۔ ایف بی آر کو لامحدود اختیارات دینے پر ہماری جماعت نے مزاحمت کی ۔ میں نے دیکھا ہے کہ کس طرح ایف بی آر حکام ہراساں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت درست طریقے سے ٹیکس وصولیاں کرے۔ جب ایف بی آر اپنی گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں کرائیں گے تو اسے کوئی حق نہیں دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کا۔ سندھ 70فیصد گیس کی پیداوار کرتا ہے لیکن سندھ کو اس کا جائز حصہ نہیں ملتا۔ قانون اور آئین کے مطابق ہر 3 مہینے میں سی سی آئی کی میٹنگ ہونی چاہیے۔
نمائش میں معاونت پر سکیورٹی اداروں کے شکرگزار ہیں، جاوید بلوانی
کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر کراچی چیمبر پاکستا کی افواج کو سراہتا ہے۔ مائی کراچی نمائش 2004 سے سالانہ بنیادوں منعقد کیا جاتا ہے، جس کا آغاز مرحوم سراج قاسم تیلی نے کیا تھا۔ مائی کراچی نمائش میں معاونت پر تمام سکیورٹی اداروں کےشکرگزار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی مصنوعات کی عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کراچی میں ایک عالمی معیار نمائش گاہ قائم کریں۔ شہر میں عوام کے لیے پینے کے پانی کی قلت ہے، صنعتوں کے لیے بھی مطلوبہ پانی دستیاب نہیں ۔ شہر کو 1200ملین گیلن یومیہ پانی ضرورت ہے مگر 500 سے 600ایم ڈی بی سپلائی ہورہی ہے ۔
جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ کراچی کا روڑ انفرااسٹرکچر، امن وامان کی صورتحال توجہ طلب ہے۔ کراچی 70فیصد اور سندھ میں 95فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔ کراچی صرف ایک شہر نہیں بلکہ کاروباری حب کے ساتھ ثقافت کا ایک بڑا مرکز ہے۔