کیا آپ جانتے ہیں کہ 1 ٹن یا 2 ٹن کا اے سی کیا ہوتا ہے؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
گرمی کا موسم شروع ہو چکا ہے اور بہت سے لوگ نئے ایئر کنڈیشنر خریدنے کی تیاری کر رہے ہوں گے۔ ایئر کنڈیشنر خریدنے سے پہلے کئی چیزوں پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے، جن میں سے ایک اہم چیز “ٹنیج” ہے۔ آپ نے کا لفظ کئی بار سنا ہوگا اور بہت سے لوگ غلطی سے سمجھتے ہیں کہ یہ اے سی کے وزن کو ظاہر کرتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ یہ اصطلاح کچھ اور ہی معنی رکھتی ہے جو خریداری کے فیصلے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
جب آپ ایئر کنڈیشنر خریدنے جاتے ہیں تو اکثر یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ “آپ کو کتنے ٹن کا اے سی چاہیے؟” مثلاً ایک ٹن، 1.
سادہ الفاظ میں ٹنیج یہ بتاتی ہے کہ ایئر کنڈیشنر کتنی تیزی اور مؤثر طریقے سے کسی جگہ کو ٹھنڈا کر سکتا ہے۔ اگر آپ کا کمرہ بڑا ہے تو زیادہ ٹنیج والا اے سی بہتر اور تیز کولنگ کے لیے موزوں ہوتا ہے۔ لیکن اگر کمرہ چھوٹا ہے تو ایک ٹن کا اے سی عموماً کافی ہوتا ہے۔ صحیح ٹنیج کا انتخاب نہ صرف بجلی کی کھپت کو کم کرتا ہے بلکہ آپ کے بجلی کے بل کو بھی کم رکھتا ہے۔ زیادہ سٹار ریٹنگ والے اے سی جیسے کہ فائیو سٹار ماڈلز، ایک ہی ٹنیج میں زیادہ توانائی بچاتے ہیں۔
گرم اور مرطوب علاقوں میں عام طور پر زیادہ ٹنیج کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ کولنگ مؤثر ہو، جبکہ کم درجہ حرارت یا محدود استعمال والے علاقوں میں کم ٹنیج والا یونٹ بھی کام چلا سکتا ہے۔ لہٰذا ایئر کنڈیشنر میں “ٹن” کا مطلب اس کا وزن نہیں بلکہ اس کی کولنگ کی صلاحیت ہے۔ کمرے کے سائز، موسم اور توانائی کی بچت کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب ٹنیج کا انتخاب بہتر کولنگ اور مالی بچت کو یقینی بناتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایئر کنڈیشنر ٹن کا اے سی ہوتا ہے
پڑھیں:
وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
وزیراعظم شہباز شریف نے آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں، اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے، ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔