12 اپریل کو شہری سفید پرچم اٹھاکر احتجاج کریں، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
آفاق احمد(فائل فوٹو)
مہاجر قومی مومنٹ پاکستان کے چئیرمین آفاق احمد نے کہا کہ 12 اپریل کو شہریوں سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے، شہری سفید پرچم اٹھا کر احتجاج اور اپنی ناراضگی کا اظہار کریں۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ ہماری اپیل پر تمام قومیتیں ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، ہیوی ٹریفک سے جاں بحق افراد میں تمام قومیت کے لوگ شامل ہیں۔
انھوں نے کہا ہماری اپیل سے کراچی کے عوام میں حوصلہ پیدا ہوا، پرچم لے کر نکلیں میں کہیں بھی عوام کو جوائن کر لوں گا، 12 اپریل کو کسی پارٹی کا نہیں کراچی والوں کا شو ہو گا۔
آفاق احمد نے کہا کہ کل نارتھ کراچی میں جو واقعہ ہوا وہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا، ڈمپر جلانے کی مذمت کرتے ہیں، ویڈیوز موجود ہیں، گرفتار کرکے بتایا جائے ڈمپرز جلانے والے کون ہیں؟
یہ بھی پڑھیے ڈمپر ایسوسی ایشن کے لیاقت محسود کا 11 گاڑیاں جلائے جانے کا دعویٰ کراچی: ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار زخمی، مشتعل افراد نے 9 ٹرک جلا دیےانھوں نے کہا اس کا مقصد صرف ایک ہے کہ ہمیں عوامی سرگرمیوں سے روکا جائے، ہم نے ایک قانونی جگہ پر مالک مکان سے معاہدہ کرکے دفتر بنانے کی کوشش کی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ہم نے تصادم سے بچنے کیلئے 6 اپریل کو ضلع وسطی میں اپنے دفتر کی افتتاحی تقریب ملتوی کی، ہمارا احتجاج ڈمپر مالکان کے خلاف نہیں سندھ حکومت کے خلاف ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔