بانی سے ملاقات نہ کرانے پر نیاز اللہ نیازی کی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام درخواست
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر پی ٹی آئی راہنما کی طرف سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام درخواست میں کہا گیا کہ جیل انتظامیہ اور اڈیالہ چوکی پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ اور اے ٹی سی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ جیل انتظامیہ اور پولیس چوکی اڈیالہ کے رویہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ہائی کورٹ میں دائر کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر نیاز اللہ نیازی نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام درخواست لکھ دی۔ درخواست میں کہا گیا کہ سلمان اکرم راجہ نے 5 راہنماؤں کے نام ملاقات کے لیے دیئے، بانی سے عمر ایوب، شبلی فراز، علامہ راجہ ناصر عباس، ملک احمد بھچر اور نیاز اللہ نیازی نے آج ملاقات کرنی تھی۔ متن میں کہا گیا کہ عمر ایوب اور نیاز اللہ نیازی اڈیالہ جیل پہنچے، دیگر راہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے قریب پولیس چوکی اڈیالہ جیل کی نفری نے روک لیا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے اور اڈیالہ جیل سے پہلے روکنا توہین عدالت ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ جیل انتظامیہ اور اڈیالہ چوکی پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ اور اے ٹی سی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ جیل انتظامیہ اور پولیس چوکی اڈیالہ کے رویہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ہائی کورٹ میں دائر کریں گے۔ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عمران ریاض نے نیاز اللہ نیازی کی درخواست وصول کرنے سے انکار کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے ملاقات نہ کرانے نیاز اللہ نیازی میں کہا گیا کہ اڈیالہ جیل کے ہائی کورٹ کے نام
پڑھیں:
وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔