Express News:
2025-04-25@03:12:01 GMT

غیرذمے داری

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنا کر دنیا کو دہشت گردی کی نئی سوچ دینے والے تخریب کاروں نے اپنی ناکامی کے بعد جہاں دہشت گردی بڑھائی ہے وہاں اس واقعے کو بنیاد بنا کر ان کی حمایت کرنے والوں نے بھی اپنے سیاسی مفادات کے لیے راہ تبدیل کر لی ہے اور حقائق کے برعکس احتجاجی سیاست شروع کر دی ہے۔

انھی پیچیدہ حالات میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اختر جان مینگل نے اپنا احتجاج شروع کر رکھا ہے، مزے کی بات ہے کہ پی ٹی آئی نے اس احتجاج کی حمایت کررکھی ہے حالانکہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں بھی بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوئے تھے ، اس کو بنیاد بنا کر سردار اختر مینگل نے پی ٹی آئی حکومت کی حمایت ترک کی تھی اور دونوں کے راستے الگ ہوگئے تھے۔

اس دور میں بھی بلوچستان کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔ یہ بات ماننا ہوگی کہ دہشت گردوں کی منفی سوچ اب وہاں تک پہنچ گئی ہے جس کا تصور کسی نے بھی نہ کیا تھا کہ دہشت گرد ملک میں پہلی بار ٹرین کے مسافروں کو یرغمال بنا کر پیغام دیں گے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے ٹرین کو نشانہ بنائیں گے۔

بلوچستان میں برسوں سے جاری دہشت گردی کے باعث رات کے وقت ٹرینیں کوئٹہ آتی ہیں نہ ہی جاتی ہیں، اس لیے ٹرینوں کا سفر اور وقت محدود کر دیا گیا تھا۔ یوں توکراچی، راولپنڈی و پشاور کے لیے کوئٹہ سے صبح دن چڑھنے کے بعد ہی روانہ ہوتی تھیں جو اندرون ملک رات کو سفرکر کے منزل مقصود پہنچتی تھیں اور دہشت گردی بڑھنے کے بعد کراچی و پشاور سے کوئٹہ آنے والی ٹرینوں کے ایسے اوقات بنائے گئے تھے کہ وہ رات کے وقت سندھ و پنجاب سے گزر کر دن کی روشنی میں بلوچستان میں داخل ہوں اور سورج غروب ہونے سے پہلے کوئٹہ پہنچ جائیں، اگر موسم یا کسی اور وجہ سے شام تک ٹرین کوئٹہ نہ پہنچ سکے تو مسافروں کی حفاظت کے لیے مذکورہ ٹرین کو محفوظ مقام پر روک لیا جاتا تھا۔

جعفر ایکسپریس پہلے کوئٹہ ایکسپریس تھی جو دن میں کوئٹہ سے روانہ ہو کر راولپنڈی جاتی تھی جس سے راقم نے اپنے آبائی شہر شکارپور سے کوئٹہ کے لیے متعدد بار رات کا سفرکیا جو صبح کوئٹہ پہنچا کرتی تھی۔ کراچی کوئٹہ کا سفر کوئٹہ راولپنڈی سے کم تھا، اس لیے بولان میل کراچی سے شام کو روانہ ہوکر دوسرے روز شام تک کوئٹہ پہنچ جاتی تھی۔

چھ سات سال قبل راقم نے دوستوں کے ساتھ بولان میل سے کوئٹہ جانا تھا مگر کوئٹہ آنے سے قبل ریلوے پولیس اہلکار بوگیوں میں آئے اور انھوں نے مسافروں سے کہا کہ وہ آہنی کھڑکیاں بند کر لیں۔ ان سے راقم نے وجہ پوچھی تو بتایا گیا تھا کہ شرپسند ٹرین پر پتھراؤ کرتے ہیں، اس لیے مسافر نقصان سے بچنے کے لیے کھڑکیاں بند کرلیں ۔ ان دنوں پتھر لگنے سے بعض مسافر زخمی بھی ہوئے تھے اس لیے احتیاط کی جاتی تھی۔

 کوئٹہ کا سفر جیکب آباد سے سبی تک میدانی علاقوں کا سفر ہے جہاں جیکب آباد کے بعد سبی تک کوئی بڑا شہر نہیں ہے، صرف نصیرآباد ضلع کا طویل علاقہ ہے اور سبی کے بعد پہاڑی سلسلہ شروع ہوتا ہے اور پہاڑوں کے درمیان متعدد ٹنل ہیں۔ ایسی ٹنل جہلم سے راولپنڈی جاتے ہوئے بھی آتی ہیں مگر کوئٹہ کے راستے کی ٹنل طویل اور خطرناک ہیں جس کے اطراف آبادی نہیں پہاڑ ہیں جنھیں عبور کر کے کوئٹہ سے آیا جایا جاتا ہے۔

ملک بھر میں ریلوے لائن کے اطراف آبادیاں ہیں مگر وہاں کھڑکیاں بند نہیں کرائی جاتیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور دور اندیش سرکاری افسروں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کوئٹہ سے مچھ کا سفر غیر محفوظ ہو جائے گا اور ٹنل کے قریب ٹرین روک کر یرغمال بنائی جا سکتی ہے، یہ سوچ دہشت گردوں کی تھی جنھوں نے 12 مارچ کو اپنے مذموم منصوبے پر کامیابی سے عمل کیا اور پہاڑوں اور ٹنل سے گزرنے والی جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا جس میں 26 افراد شہید ہوئے۔ یہ ایسا مقام تھا کہ جہاں سے سڑک بھی دور تھی، دہشت گرد پہاڑ پر مورچہ زن تھے مگر پاک فوج نے اپنی صلاحیت سے چند گھنٹوں کی فضائی کارروائی سے 33 دہشت گردوں کو ہلاک کرکے باقی مسافروں کو دہشت گردوں سے بازیاب کرانے کا کارنامہ انجام دیا اور دہشت گرد ناکام رہے مگر یہ منفی سوچ دہشت گردوں کی تھی جس سے متعلق سرکاری دماغوں کو پہلے سوچنا چاہیے تھا۔

جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد پی ٹی آئی، اختر مینگل، علیحدگی پسندوں کے حامیوں نے جعفر ایکسپریس سانحہ پر دہشت گردی کی کوئی مذمت نہیں کی۔ اسی لیے ماہ رنگ لانگھو کو بھی سیاست کرنے کا موقعہ ملا۔ حالانکہ یہ وقت دہشت گردوں کی مذمت کا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس دہشت گردوں کی کوئٹہ سے کے لیے تھا کہ کا سفر اس لیے کے بعد

پڑھیں:

‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟

گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام کی وادی بیسران میں دہشت گردانہ کارروائی میں 28 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں بلکہ بغیر کسی ثبوت جوابی کارروائی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا نے کسی ثبوت کے بغیر پاکستان کیخلاف زہر اگلنا شروع کر دیا، ایک طرف جہاں بھارتی ٹی وی چینلز نے حملے کو ’پاکستانی دہشت گردی‘ کہہ کر بیچا وہیں سوشل میڈیا پر ’پاکستان کا ہاتھ‘ خودساختہ بیانیہ پھیلایا گیا۔

Never forgive never forget.

No sympathy with Pakistan ever.
No sympathy with terrorist sympathisers.
No sympathy with traitors.
PERIOD#pehelgam pic.twitter.com/Q6r7r6xGqk

— Yogita Bhati (@bhatiyogita1002) April 22, 2025

صارف یوگیتا بھاٹی نے ایکس پر پہلگام ہیش ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ کبھی نہ معاف کرو اور نہ ہی بھولو، پاکستان سے کبھی ہمدردی نہیں رہی۔ ’دہشت گردوں کے ہمدردوں سے کوئی ہمدردی نہیں۔ غداروں سے کوئی ہمدردی نہیں، پیریڈ!‘

بھارتی صارف آتش داس نے لکھا کہ ہندو یہ کبھی نہیں بھولیں گے، جبکہ سومیت جیسوال نے انہی جذبات سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے لکھا کہ کبھی نہ بھولو، کبھی نہ معاف کرو، سوشل میڈیا پر اس نوعیت کے ماحول میں معروف بھارتی اداکار انوپم کھیر بھی پیچھے نہیں رہے۔

ग़लत … ग़लत… ग़लत !!! पहलगाम हत्याकांड!! शब्द आज नपुंसक हैं!! ???? #Pahalgam pic.twitter.com/h5dOOtEQfx

— Anupam Kher (@AnupamPKher) April 22, 2025

ایکس پر اپنے ایک ویڈیو بیان میں انوپم کھیر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ہندوؤں کو چن چن کر مارنے پر دل میں دکھ تو ہے ہی لیکن غصہ بھی بے انتہا ہے۔

’ہندوستان کے مختلف علاقوں سے آئے لوگوں سے ان کا دھرم پوچھ کر انہیں ماردینا۔۔۔الفاظ نہیں ہیں کہ احساس کو بیان کیا جائے۔۔۔دنیا کے کسی بھی علاقے میں یہ غلط ہے لیکن پہلگام میں ہمارے کشمیر میں یہ بہت بہت غلط ہے۔‘

Local reporter from Kashmir was explaining Security lapse, 2000 tourists at single spot & no security was available

Immediately AajTak cut him from the live feed. Godi media hiding truth & disrespecting martyrs????#Pahalgam #PahalgamTerroristAttack
pic.twitter.com/6nUjxLkKl7

— ????eena Jain (@DrJain21) April 22, 2025

انوپم کھیر نے ہاتھ جوڑ کر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت پوری بھارتی سرکار سے درخواست کی اس بار ان دہشت گردوں کا ایسا سبق سکھایا جائے کہ اگلے 7 جنم تک وہ ایسی حرکت کرنے کے لائق نہ رہیں۔‘

بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچادیتا ہے جبکہ نیکزلائٹس حملوں پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے، بھارتی میڈیا کا نیا نظریہ یہی ہے کہ بھارت میں ہونے والی ہر دہشت گردی پاکستان کرتا ہے۔

یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اورمیڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں، بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں، یہی وجہ ہے کہ تمام تر جنگی جنون کے باوجود بعض بھارتی صارفین سوال بھی اٹھارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ایکس کی ایک اور بھارتی صارف ڈاکٹر وینا جین نے آج تک ٹی وی کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کشمیر کا مقامی رپورٹر سیکیورٹی کی خرابی کی نشاندہی کررہا تھا کہ کس طرح ایک ہی جگہ پر 2 ہزار سیاحوں کی موجودگی کے باوجود کوئی سیکیورٹی دستیاب نہیں تھی۔

’فوری طور پر آج تک نے اسے لائیو فیڈ سے کاٹ دیا، گوڈی میڈیا سچ چھپا رہا ہے اور شہدا کی بے عزتی کر رہا ہے۔‘

 https://Twitter.com/nehafolksinger/status/1914739495087604152

بھارتی شہری نیہا سنگھ راٹھور نے پہلگام حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے چن چن کر ہندوؤں کو مارنے کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے ہلاک شدگان کی فہرست بھی شیئر کی۔ ’دہشت گرد ہندوؤں کو ان کا مذہب پوچھ کر مار رہے تھے تو سید حسین شاہ کو کیوں مارا؟ آفت میں موقع کی سیاست کا شکار نہ ہوں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انوپم کھیر ایکس بھارتی صارف پاکستان پہلگام ٹی وی چینلز جنگی جنون دہشت گرد سوشل میڈیا سیاحوں وادی بیسران

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • بھارت کی روایتی الزام تراشی
  • کوئٹہ، مرکزی مسلم لیگ کا بھارتی جارحیت کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • سندھ طاس معاہدہ معطل، ویزے بند، بھارتی آبی، سفارتی دہشت گردی: جامع جواب دینگے، پاکستان
  • بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، اسحاق ڈار
  • پہلگام حملہ: آئی پی ایل میں آتش بازی نہیں ہوگی، کھلاڑی سیاہ پٹیاں باندھیں گے
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • بلوچستان کو بہتر کرنے کا وقت آگیا ہے، سرفراز بگٹی
  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ