پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پارٹی کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا۔پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات عدیل اقبال نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور اور عاطف خان کے درمیان اختلافات کے حوالے سے میڈیا رپورٹ پر کہا کہ پارٹی میں اختلافات چلتے رہتے ہیں یہ ہمارا آپس کا معاملہ ہے ۔عدیل اقبال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ہر بندہ اپنی سوچ رکھتا ہے ، یہ ایک جمہوری جماعت ہے ، وزیراعلیٰ کے پی اس حوالے سے تمام اراکین پارلیمنٹ کو بریفنگ دیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہو گا وہی جو بانی چیئرمین کا فیصلہ ہو گا۔قبل ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے ہیں اور پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی گئی ہے ۔پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا تھا کہ عاطف خان نے وٹس ایپ گروپ میں اراکین اسمبلی کو بل کی حمایت میں ووٹ نہ دینے کی گزارش کی اور کہا کہ یہ بل خیبرپختونخوا کے عوام کے حق میں نہیں اس لیے اراکین صوبائی اسمبلی ووٹ نہ دیں۔ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈا پور نے عاطف خان کو آڑے ہاتھوں لیا اور سوال کیا کہ کیا آپ نے یہ بل پڑھا ہے ، آپ کو انگریزی سمجھ نہیں آتی اور بل کی کاپی اردو میں ترجمہ کرکے آپ کو بھیجوں گا۔مزید بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے عاطف خان کو مخاطب کرکے کہا کہ الیکشن کمیشن میں آپ کی تعلیم بھی انٹرمیڈیٹ ہے ، اس بل میں کوئی مسئلہ نہیں بس آپ کا ذاتی بغض کا مسئلہ ہے ، مگر اللہ حق ہے ۔وزیر اعلیٰ کے سخت الفاظ عاطف خان نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈپور کو کوئی جواب نہیں دیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی علی امین تھا کہ
پڑھیں:
فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔
پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔
اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں