فضل الرحمان کا حکومت پر طنز اور فلسطین سے یکجہتی کا اعلان: کراچی میں اسرائیل مردہ باد مارچ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت ایک پھٹی ہوئی قمیض کی طرح عجیب و غریب ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت ہے لیکن اس کا صدر اپوزیشن میں بیٹھا ہے اور حکومت کسی اور کی مان رہی ہے اسلام آباد میں فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر ہم فلسطینیوں کا ساتھ دیں گے تو پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی انہوں نے جواب دیا کہ ایسی معیشت پر لعنت ہے جو یہودیوں کے رحم و کرم پر چلتی ہو انہوں نے کہا کہ جب مشرکین مکہ میں داخل نہیں ہو سکتے تھے تب بھی اللہ نے فرمایا کہ گھبراؤ نہیں اور پھر اسلام کا غلبہ ہوا فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت کے بارے میں مشورے دینے والے خود مجھ سے بات کر چکے ہیں وہ ٹی وی پر فلسفے جھاڑتے تھے لیکن ہم نے انہیں جلسوں اور ملین مارچ کے ذریعے خاموش کرا دیا انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے مقصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اگر آج پاکستان مسلمانوں کی جنگ نہیں لڑتا تو یہ قیام پاکستان کی نفی ہے مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کے معاملے پر واضح مؤقف اپنائے اور ڈرنے کے بجائے اللہ کا حکم مانے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ کا حکم موجود ہے کہ غیر مسلموں کا داخلہ بند کرو پاکستان کو اپنے وسائل خود کے لیے استعمال کرنا ہوگا ہمیں ہمیشہ بھیک اور قرضے مانگنے کی عادت رہی ہے لیکن اب خودداری کا راستہ اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ مشرف نے ایک بار کہا تھا کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں جس پر میں نے کہا کہ غلامی کو ماننا اور غلامی کو قبول کرنا دو الگ باتیں ہیں غلامی پر سر جھکانے والا اور غلامی پر ڈٹ جانے والا ایک نہیں ہو سکتا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 13 اپریل کو کراچی میں اسرائیل مردہ باد کے نام سے ملین مارچ ہوگا اور قوم سے اپیل کی کہ وہ جمعے کے بعد ضلعی سطح پر مظاہرے کریں تاکہ فلسطینیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ کراچی کے جلسے میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا ہم خود بھی سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور آپ کو بھی نہیں بیٹھنے دیں گے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان نے
پڑھیں:
50 ممالک کے ہزاروں افراد کا اسرائیلی مظالم کیخلاف ’غزہ گلوبل مارچ‘ کا آغاز
غزہ کے محاصرے اور اسرائیل کے مظالم کے خلاف دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے "گلوبل مارچ ٹو غزہ" کا آغاز کر دیا ہے۔
اس عالمی اقدام میں 50 سے زائد ممالک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں، مزدور یونینز، طلباء تنظیمیں، ڈاکٹرز، اور سماجی کارکن شامل ہیں جو قاہرہ سے رفح بارڈر تک پیدل مارچ کریں گے۔
مارچ کا مقصد غزہ کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی، انسانی امداد کی فراہمی، اور اسرائیلی ناکہ بندی کا خاتمہ ہے۔
یہ قافلہ 15 جون کو رفح بارڈر پر دھرنا دے گا تاکہ مصری اور عالمی حکام پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ 3,000 سے زائد امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے دیں۔ اس مارچ میں شریک تمام افراد رضاکار ہیں، جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس میں شمولیت اختیار کی ہے۔
مارچ میں شریک تنظیموں نے واضح کیا ہے کہ یہ مہم مکمل طور پر انسانی بنیادوں پر ہے اور اس کا کسی سیاسی جماعت یا ریاست سے کوئی تعلق نہیں۔
مارچ کے دوران احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے، شعور بیداری کی سرگرمیاں ہوں گی، اور ایک عالمی درخواست مصری حکام اور اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کو پیش کی جائے گی جس میں رفح بارڈر فوری کھولنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
اس مارچ کے ساتھ ہی تیونس سے بھی ایک زمینی قافلہ غزہ کی طرف روانہ ہو چکا ہے، جس میں طلباء، صحافی، ڈاکٹرز اور سابقہ یکجہتی مشنز کے شرکاء شامل ہیں۔ یہ قافلہ لیبیا سے ہوتے ہوئے مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچے گا اور پھر رفح بارڈر پر عالمی مارچ سے آ کر ملے گا۔
مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک بارڈر تک کا مارچ نہیں، بلکہ انسانیت کی آواز ہے۔ دنیا بھر سے عوام اسرائیل کے مظالم پر خاموشی توڑ رہے ہیں اور پیغام دے رہے ہیں کہ غزہ کے عوام اکیلے نہیں ہیں۔