راولپنڈی کور میں فوجی افسران اور جوانوں میں تمغے دینے کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
فوٹو آئی ایس پی آر
راولپنڈی کور میں فوجی افسران اور جوانوں میں تمغے دینے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر فوجی افسران اور جوانوں کو تمغہ امتیاز ملٹری، ستارہ امتیاز ملٹری اور تمغہ بسالت سے نوازا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی افسران اور جوانوں کو انکی قوم کےلیے شاندار خدمات پر تمغے دیے گئے، بعداز مرگ تمغے شہید ہونے والوں کے لواحقین نے وصول کیے۔
کور کمانڈر نے شہداء کے خاندانوں سے گفتگو کی اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب میں سینئر آرمی افسران اور اہل خانہ نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فوجی افسران اور جوانوں
پڑھیں:
جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔
غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔
غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔