ویب ڈیسک : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 18 اپریل کو ملتان اور  20 اپریل کو اسلام آباد میں تاریخی مارچ ہوگا۔ 

حافظ نعیم الرحمن لاہور میں یکجہتی غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ہمارے بچوں کو قتل کررہا ہے, نیتن یاہو سن لو ہمارے ایک ایک بچہ کے خون کا بدلہ امت مسلمہ لے گی انتقام لیں گے.

انہوں نے کہا کہ اسرائیل جہادیوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا وہ صرف بمباری سے بچوں خواتین، صحافیوں کو قتل کر سکتا ہے، اسرائیل جب آگے بڑھتا ہے تو ان کے فوجیوں کو جہنم واصل کیاجاتا ہے۔ 

اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں و اپوزیشن کے منہ میں چھالے کیوں پڑ گئے امریکہ سے مطالبہ کیوں نہیں کرتے، وزیر اعظم صدرآرمی چیف کو کہتا  ہوں جب بچے و خواتین  قتل ہورہے تھے تو کچھ نہیں بول رہے تھے تو تاریخ آپ کا نام بزدلوں کی صفوں میں لکھ دے گا، عرب حکمرانوں یہودی تمہیں بھی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں کی تاریخ ہے انہوں نے اپنے محسنوں اور انبیاء کو معاف نہیں کیا تو تمہیں بھی نہیں چھوڑیں گے، حکمرانوں کو کہتے ہیں ہوش کے ناخن لو، پورا پاکستان اسرائیلی ایجنٹوں اور امریکی غلاموں کو مردہ باد کہہ رہا ہے۔ 

سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس

انہوں نے کہا کہ 18 اپریل کو ملتان اور  20 اپریل کو اسلام آباد میں تاریخی مارچ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے اسرائیل کی حمایت کی بات کی تو تمہیں عبرت کا نشان بنا دیں گے ۔ 

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن انہوں نے کہا کہ اپریل کو

پڑھیں:

فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز قوتیں ماضی سے سبق سیکھیں

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں اندھا دھند فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز ماضی کے آپریشنوں سے سبق سیکھیں۔پشاور میں امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہے کہ حکمران مرضی کی قانون سازی کرکے قبائلی علاقوں میں موجود معدنیات پر قبضہ کرنے کے لئے غیور قبائل کوتختہ مشق نہ بنائیں، آئین پاکستان میں واضح طور پر درج ہے کہ جو وسائل جہاں پیداہوتے ہیں اس پر پہلا حق اسی علاقے کے عوام کا ہے۔

امن جرگہ کا انعقاد صوبہ میں امن وامان کی مخدوش صورتحال اور مختلف اضلاع میں کرفیواور ملٹری آپریشن سے پیداشدہ صورتحال کے تناظر میں جماعت اسلامی کی جانب سے کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

امیر جماعت نے نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم کو اختیار دیا کو صوبے میں قیام امن کے لئے دھرنے اور اسلام آباد کی جانب مارچ سمیت کسی بھی قسم کے احتجاج کے لیے دیگرسیاسی جماعتوں،قبائلی عمائدین اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں۔

امیرجماعت نے کہا جماعت اسلامی مجوزہ احتجاجی تحریک میں ہراول دستے کا کردار اداکرے گی۔ جرگہ میں سابق گورنرشوکت اللہ خان، پروفیسرمحمد ابراہیم خان،عنایت اللہ خان،عبدالواسع، ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر امین الرحمن یوسفزئی، صاحبزادہ ہارون الرشید،اخونزادہ چٹان،نثار باز،انورزیب، سرحد چیمبرآف کامرس کے صدرفضل مقیم،معروف صحافیوں محمود جان بابر،شمس مہمند،لحاظ علی،جماعت اسلامی کے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ،میاں صہیب الدین کاکاخیل،تاجر رہنماء ملک مہر الہی،تحصیل ناظم عزیز اللہ مروت،ناظم اسلامی جمعیت طلبہ اسفندیار عزت سمیت صوبہ بھر سے موجودہ اور سابقہ ممبران پارلیمنٹ اور قبائلی زعماء نے شرکت کی اور قیام امن کے لئے تجاویز پیش کیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف نے ڈالروں کے عوض جس پالیسی کا آغاز کیا تھا پاکستان آج تک اس کے تباہ کن اثرات سے نہیں نکلا۔حکمران بائیسویں آپریشن سے قبل اس بات کا تجزیہ کریں کہ اس سے قبل ہونے والے اکیس ملٹری آپریشنوں کے نتیجے میں ملک اور قوم کا کتنا فائدہ ہوا ہے۔ سول اورملٹری قیادت کو اس کا تجزیہ کرنا چاہیے کہ گزشتہ دوعشروں کے دوران ہونے والے آپریشنوں نے ملک اور قوم کو کتنا امن دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مختلف قومیتوں کی اکائی ہے جو بحیثیت قوم قطعاً ایک دوسرے کے مخالف نہیں ہیں۔ پشتون، پنجابی، سندھی اور بلوچی کو آپس میں لڑانے والے مفاد پرست حکمران ہیں جواپنے مفادات کے لئے سینیٹ الیکشن میں شیروشکرہوجاتے ہیں اور جب ان سے قیام امن کا مطالبہ کیا جائے تو یہی حکمران اور سیاسی جماعتیں بے اختیار ہونے کا رونا رونے لگ جاتے ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ کوئی اس ملک میں عقل کُل نہیں ہے مسئلے سے نکلنا ہے تو مشاورت اور سب کو ساتھ لے کر ہی نکلا جاسکتا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ہمسایہ ملک ہے، اس کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں گے تو پاکستان میں امن قائم ہوگا۔افغانستان کے ساتھ سفارتی سطح پر تعلقات میں بہتری خوش آئند ہے، پرامن افعانستان دونوں ممالک کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں بھارت کے ساتھ آلو پیاز کی تجارت کے لئے بے چین نظرآتی ہیں لیکن یہی جذبہ کشمیر کی آزادی میں نظر نہیں آتا۔کشمیر کا مسئلہ جب تک موجود ہے بھارت سے کسی قسم کی تجارت قبول نہیں، حق خودارادیت کے علاوہ کشمیر پر ثالثی بھی قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی گھروں کو خالی کراکے ملٹری آپریشنوں کی مخالف ہے اس لئے کہ ایسے آپریشنوں میں بے گناہ بچے خواتین، بزرگ اور فورسزکے جوان بھی شہید ہوتے ہیں جو اس ملک کے شہری ہیں۔

انہوں نے کہا آئین پاکستان کے حدود میں رہ کرپرامن احتجاج ہرپاکستانی شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ حقوق بلوچستان کے لیے لانگ مارچ کرنے والے اپنے آئینی حق کے لیے میدان میں ہیں، جماعت اسلامی ان کی پشت بان ہے۔ انہوں نے کہا ملک کے نوجوان جذباتی نعروں کے بجائے مثبت اور تعمیری احتجاج پر فوکس کریں۔

متعلقہ مضامین

  •  حق دو بلوچستان مارچ کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری
  • ملتان: سابق وفاقی وزیرسید تنویرالحسن گیلانی انتقال کرگئے
  • حق دو بلوچستان تحریک کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو اسلام آباد مارچ کریں گے: حافظ نعیم
  • طاقتور لوگ جب وسائل پر قبضہ کریں گے تو غم و غصہ تو پیدا ہو گا، حافظ نعیم
  • چیف جسٹس کا ملاقات کیلئے رابطہ، پکڑا جاؤنگا، اسلام آباد نہیں آ سکتا: عمر ایوب 
  • فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز قوتیں ماضی سے سبق سیکھیں
  • خیبر پختونخوا کا دشمن سندھ اور پنجاب نہیں حکمران ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • کراچی کے اختیارت پر کسی کو ناگ بن کر بیٹھنے نہیں دینگے حافظ نعیم
  • تعلیم حکومت و ریاست کی ذمہ داری ، جسے وہ پوری نہیں کر رہی ،حافظ نعیم  
  • حکومت جماعت اسلامی مذاکرات، حقوق بلوچستان لانگ مارچ رک گیا