کینیڈا کا امریکا کو کرارا جواب، پڑوسی ملک کی درآمدات پر بھاری ٹیرف لگادیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کینیڈا نے امریکا کی جانب سے بھاری ٹیرف عائد کیے جانے کےخلاف اسی طرح کا جوابی اقدام کرتے ہوئے پڑوسی ملک کی درآمدات پر بھاری ٹیرف لگانا شروع کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کا کہنا ہے کہ اس نے پڑوسی کی جانب سے اسی طرح کے اقدام کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکا سے گاڑیوں کی بعض درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگانا شروع کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ نئے عائدہ کردہ محصولات یا درآمدی ٹیکس وہ کینیڈین شہری ادا کریں گے جو امریکا سے گاڑیاں یا ان کے پرزے خریدتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس عائد کردیا؛ شرح 125 فیصد تک جا پہنچی
اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہ نئے ٹیکس بدھ کی آدھی رات کے بعد نافذ العمل ہوجائیں گے، کینیڈا کے وزیر خزانہ Francois-Philippe Champagne نے کہا کہ ان کا ملک غیرضروری اور نہ معقول" محصولات کا جواب دے رہا ہے۔
دوسری بار اقتدار میں واپس آنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مخلتف ممالک پر بھاری ٹیسکز عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، ان کے علان کا ہدف کینیڈا سمیت ان کے کچھ اہم تجارتی شراکت دار بن رہے ہیں، امریکی صدر کا دعویٰ ہے کہ وہ عالمی تجارت سے غیر منصفانہ رواج کو دور کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے امریکا سے اجازت نہیں لیتا، بلکہ صرف آگاہ کرتا ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں، جنہیں مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی فوج پر کوئی حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی میں حملہ آوروں اور ان کی تنظیموں دونوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں کے بارے میں امریکا کو صرف معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اجازت نہیں لی جاتی۔ نیتن یاہو کے مطابق وہ سکیورٹی پالیسی کی براہ راست نگرانی خود کرتے ہیں اور اس ذمہ داری سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
دوسری جانب حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کروانے میں ناکام رہا ہے اور جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔