ڈی پی او شانگلہ سمیت پولیس اہلکاروں کی گاڑیوں پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شانگلہ شاہ حسن اور خیبر پختونخوانخوا پولیس کی گاڑیوں پر علاقہ دوہ خواڑو شیکولی موڑ حدود تھانہ چوگا میں ریموٹ کنٹرول بم سے دھماکا کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دھماکے میں ڈی پی او شانگلہ شاہ حسن اور دیگر افسران اور جوانان محفوظ رہے۔
دھماکے میں اسپیشل برانچ کے اہلکار کی پرائیوٹ گاڑی کو نقصان پہنچا، پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن شروع کردیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کرنے کے لئے بی ڈی یو معائنہ جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس کو واپس لینے کے لیے کوشاں ہیں۔
لندن میں برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم اس کو واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد طالبان انتظامیہ نے بگرام ایئربیس کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔ ہم ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اُن کو امریکہ سے کچھ چیزوں کی ضرورت ہے۔ ہم اس بیس کا کنٹرول واپس چاہتے ہیں۔
دہائیوں قبل افغانستان میں افواج اُتارنے کے بعد امریکہ نے بگرام کے علاقے میں ایک بڑا ایئربیس قائم کیا تھا جہاں سے پورے افغانستان میں فضائی آپریشن کیے گئے۔
اس ہوائی اڈے امریکی افواج نے خطے میں اپنے اثر ورسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا۔
انہوں نے صدر بائیڈن کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت افغانستان میں بغیر کسی وجہ سے تباہ کُن صورتحال بنی۔ ’ہم نے افغانستان سے نکلنا تھا لیکن ہم نے باعزت طریقے اور اپنی طاقت دکھا کر نکلنا تھا۔ ہم نے بگرام ایئربیس اپنے پاس رکھنا تھا۔
صدر ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کو دُنیا کا سب سے بڑا فوجی ہوائی اڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے یہ مفت میں اُن کے حوالے کر دیا۔ ویسے ہم اس کو واپس لینے جا رہے ہیں۔ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔‘
امریکی صدر کے مطابق طالبان انتظامیہ کو اُن کے ملک سے کچھ چیزیں چاہییں جس کے بدلے میں وہ اُن سے بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس ایئربیس کو واپس لینا چاہتے ہیں اور اس کی ایک وجہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ بھی ہے کہ وہاں سے چین صرف ایک گھںٹے کے فاصلہ پر ہے جہاں وہ اپنے ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔