اداکار سمیع خان کا سوشل میڈیا پر منفی رجحانات پر اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
پاکستانی ٹیلی ویژن کے مایہ ناز اداکار سمیع خان نے اپنے نئے ڈرامہ ’’شکوہ‘‘ کی تشہیر کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا صارفین سے ایک اہم شکوہ بھی کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کسی بھی معاشرے کی سوچ کا عکس ہوتا ہے اور یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ لوگ کس انداز میں سوچتے اور ردعمل دیتے ہیں نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شرکت کے دوران سمیع خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کا رجحان اب اس طرف بڑھ چکا ہے جہاں صرف منفی چیزیں ہی وائرل ہوتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف تبصروں کی بات نہیں کر رہے بلکہ وائرل ویڈیوز میں بھی زیادہ تر مواد منفی پہلوؤں پر مشتمل ہوتا ہے اداکار نے کہا کہ ہمیں بطور قوم مثبت مواد کو فروغ دینے کا عزم کرنا ہوگا کیونکہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشرہ بہتر ہو تو ہمیں سوشل میڈیا پر بھی مثبت پیغامات اور سوچ کو عام کرنا ہوگا سمیع خان جو ’’بشر مومن‘‘ ’’عشق زہے نصیب‘‘ ’’دھانی‘‘ اور ’’دنیاپور‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنی جاندار اداکاری سے ناظرین کو متاثر کر چکے ہیں اب ایک نئے پروجیکٹ ’’شکوہ‘‘ کے ذریعے دوبارہ مداحوں کے دل جیتنے کو تیار ہیں تاہم اس بار انہوں نے اپنی اداکاری سے زیادہ معاشرتی رویوں پر سوال اٹھا کر ناظرین کو ایک نیا سوچنے کا زاویہ بھی فراہم کیا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
پہلگام واقعہ، بھارت پاکستان مخالفت میں جعلی تصاویر پھیلانے لگا
بھارت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اب اے آئی سے بھی مدد لی جارہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملے میں سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی جعلی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں پہلگام واقعے میں قتل ہونے والے افراد کی لاشیں دکھائی گئی ہیں جو کہ تمام تصاویر مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہیں اور اصلی نہیں ہیں۔ لیکن ان تصاویر کو اصل واقعے سے جوڑ کر پیش کیا جارہا ہے ۔فیکٹ چیک ٹیم نے ان تصاویر کو AI مواد کی شناخت کرنے والے ٹولز کے ذریعے چیک کیا۔ زیادہ تر ٹولز نے ننانوے فیصد یہ امکان ظاہر کیا کہ یہ تصاویر مصنوعی ہیں اور AI سے بنائی گئی ہیں۔دہشت گردی کے حملے پر میڈیا کی وسیع کوریج میں ہمیں اس قسم کی کوئی تصاویر نظر نہیں آئیں۔ تصاویر میں چہروں کی غیر واضح تفصیلات اور چمکدار ساخت بھی ان کے مصنوعی ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔سوشل میڈیا پر حملے کی جگہ کی مزید کچھ تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک پوسٹ کو اب تک 26,100 سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے ۔ ہم نے ان تصاویر کو بھی چیک کیا لیکن یہ سب تصاویر بھی جعلی ثابت ہوئیں۔تمام دستیاب شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلگام حملے سے متعلق وائرل ہونے والی یہ تصاویر اصلی نہیں بلکہ AI ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں اس قسم کی کوئی تصاویر دستیاب نہیں ہیں۔سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی ان جعلی تصاویر کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔