بیت المقدس ان اسلامی دشمنوں کا خاص ٹارگٹ ہے اس کے بعد دیگر اسلامی ملک لپیٹ میں آئی گے، مفتی صدیق
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ملتان میں احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اہلسنت کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری جارحیت کو فی الفور روکنا چاہیے، حکومت فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے، پاکستان میں موجود ان تمام برانڈز پر پابندی لگائی جائے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ اسرائیل اور امریکہ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اہل سنت سٹی ملتان کے امیر علامہ مفتی محمد صدیق سعیدی نے کہا ہے کہ فلسطین اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے قتل عام 60 ہزار شہادتوں پر مسلمان حکمرانوں کی خاموشی اور بے حسی پر احتجاج بلند کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اسلام دشمن صہوتی طاقتیں ایک عرصہ سے اسلامی ملکوں کو یکے بعد دیگرے نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جامع مسجد نور شالیمار کالونی میں فلسطین اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جارحیت کو فی الفور روکنا چاہیے۔ حکومت فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں موجود ان تمام برانڈز پر پابندی لگائی جائے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ اسرائیل اور امریکہ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اس موقع پر مجاہد حسین قریشی، قاری محمد عارف سعیدی اور قاری ابوبکر صدیق نے بھی خطاب کیا۔ شرکا نے شدید نعرے بازی کی اور کے ایف سی کے علاوہ تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔
گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔
گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔
تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔
معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔
انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔