امریکا میں رواں ماہ ہزار سالہ تاریخ کا بدترین سیلاب آ سکتا ہے، ناسا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
نیشنل ویدر سروس نے تاریخی سیلاب آنے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ نیشنل ویدر سروس کا کہنا ہے ایسا بد ترین واقعہ امریکا نے ہزار سال میں نہیں دیکھا ہو گا۔ پیش گوئی میں وسطی امریکا کے کئی علاقوں کے آفت زدہ علاقہ بنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے بتایا ہے کہ امریکا میں رواں ماہ ہزار سالہ تاریخ کا بد ترین سیلاب آ سکتا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے خبردار کیا ہے کہ اپریل کے مہینے کے آخری 15 دنوں میں امریکا کے جنوبی اور مغربی وسط کی 10 ریاستوں میں طوفان اور شدید بارشوں کا خطرہ ہے۔ ناسا کی جانب سے خبردار کیے جانے کے بعد وسطی امریکی ریاستوں نے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ سیلاب کے حوالے سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ حالیہ دور کا سب سے زیادہ تباہ کن موسمی واقعات میں سے ایک ہو گا۔
نیشنل ویدر سروس نے تاریخی سیلاب آنے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ نیشنل ویدر سروس کا کہنا ہے ایسا بد ترین واقعہ امریکا نے ہزار سال میں نہیں دیکھا ہو گا۔ پیش گوئی میں وسطی امریکا کے کئی علاقوں کے آفت زدہ علاقہ بنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پیش گوئی میں کہا گیا ہے کہ عام طور پر 4 مہینوں میں ہونے والی بارش 5 دنوں میں ہوجائے گی۔ ماہرینِ موسمیات اس کو ایک غیر معمولی خطرہ سمجھ رہے ہیں، میٹرولوجسٹ جوناتھن پورٹر نے بتایا ہے کہ اس قسم کا موسم سخت سیلاب کی نشاندہی کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل ویدر سروس ظاہر کیا سیلاب ا
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔