ٹرمپ کا یوٹرن: الیکٹرانکس پر 145 فیصد چینی ٹیرف ختم، صارفین کو ریلیف
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے چین سے درآمد کی جانے والی متعدد الیکٹرانک اشیاء کو نئے بھاری ٹیرف سے استثنیٰ دے دیا ہے۔ ان اشیاء میں اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز، ہارڈ ڈرائیوز، پروسیسرز، اور سیمی کنڈکٹرز شامل ہیں۔
یہ اعلان امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے جمعہ کی رات جاری ایک نوٹس میں کیا گیا۔ استثنیٰ اُن اشیاء کو دیا گیا ہے جن پر 145 فیصد اضافی ٹیرف لاگو ہونا تھا، جو ٹرمپ کی چین کے خلاف ’ریسی پروکل‘ تجارتی پالیسی کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں صدر ٹرمپ نے چین سے درآمد ہونے والی متعدد اشیاء پر 125 فیصد نیا ٹیرف عائد کیا تھا، جو پہلے سے لاگو 20 فیصد ٹیرف کے علاوہ ہے۔ یہ اضافی ٹیرف چین پر فینٹانائل جیسی منشیات کی اسمگلنگ کا الزام لگا کر عائد کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف لگانے کا مقصد امریکی صنعت کو واپس لانا ہے، لیکن جن اشیاء کو استثنیٰ دیا گیا ہے، ان کی مقامی پیداوار شروع کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹیرف اصلاحات اہمیت کی حامل،تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف دیا: وفاقی وزیر خزانہ
ویب ڈیسک : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا، کوشش تھی تنخواہ دار طبقے کو جتنا ممکن ہو سکے ریلیف دیں، چھوٹے کسانوں کو قرضے دیں گے۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیرف اصلاحات بہت اہمیت کی حامل ہیں، ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، مجموعی طور پر 7 ہزار ٹیرف لائنز ہیں، 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا ہے، اس طرح کی اصلاحات گزشتہ 30 سال میں پہلی بار کی گئی ہیں۔
یو ای ٹی کے اے کلاس ملازمین اور اساتذہ کیلئے مالی امداد کی منظوری
انہوں نے کہا کہ آئندہ سالوں میں ٹیرف میں کٹوتی کو مزید آگے لے کر جائیں گے اور ٹیرف کے پورے نظام میں مجموعی طور پر 4 فیصد کمی کی جائے گی، اصلاحات لا کر ملک کو معاشی طور پر آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹرکچرل ریفارم کے حوالے سے بہت بڑا قدم ہے اور ہم اسے مزید آگے لے کر جائیں گے، تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں، پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے، وفاقی حکومت جو کچھ دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے گی، حقیقت یہ ہے کہ مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں۔
محکمہ بلدیات نے480ارب کی ترقیاتی سکیموں کا بجٹ تیار کرلیا
وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ یا پنشن کی بات ہو تو کوئی بینچ مارک ہونا چاہیے، ساری دنیا میں مہنگائی کے ساتھ اضافے کے بینچ مارک کو رکھا جاتا ہے، مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے 7 فیصد ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں۔
صحافیوں کی جانب سے وزراء اور پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں میں بے پناہ اضافے کے سوال پر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ ضرور دیکھ لیں کہ وزراء اور پارلیمنٹیرینز کی سیلری کو کب ایڈجسٹ کیا گیا تھا، 2016 میں کابینہ کے وزراء کی تنخواہ بڑھائی گئی تھی، اگر ہر سال تنخواہ بڑھتی رہتی تو ایک دم بڑھنے والی بات نہ ہوتی۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ
محمد اورنگزیب نے کہا کہ توانائی اصلاحات پر بھی تفصیل سے بات کی ہے، اس سال ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا، دو ہی طریقے ہیں یا تو انفورسمنٹ کر لیں یا ٹیکس لگا دیں، اس حوالے سے قانون سازی کیلئے دونوں ایوانوں سے بات کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے میں کوئی اضافہ ٹیکس نہیں لگایا گیا، چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے، حکومت کوشش کر رہی ہے کہ جتنا ہو سکے ریلیف فراہم کیا جائے، پنشن کے حوالے سے بھی اصلاحات کی گئی ہیں۔
مغوی کی بازیابی کے متعلق درخواست ضمانت پر سماعت، سی پی او گوجرانوالہ کو مہلت
اس سے قبل اسلام آباد میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب جب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرنے پہنچے تو ان کے ہمراہ سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے تاہم صحافیوں نے بجٹ پر ٹیکنیکل بریفنگ نہ ملنے پر پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
صحافیوں نے کہا کہ 20 سال سے بجٹ کے بعد صحافیوں کو ٹیکنیکل بریفنگ دی جاتی ہے لیکن اس بار حکومت کی جانب سے اس روایت کو توڑا گیا ہے، ٹیکنیکل بریفنگ نہ دے کر حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔
6 لاکھ شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، محکمہ ایکسائز نے فہرستیں تیار کر لیں
سیکرٹری خزانہ کی صحافیوں کو منانے کی کوشش بے سود رہی، بعد ازاں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صحافیوں کی غیر موجودگی ہی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس شروع کر دی۔
بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات اور چیئرمین ایف بی آر نے صحافیوں سے معذرت کرلی، عطاء تارڑ کے منانے پر صحافی احتجاج ختم کر کے واپس آئے، وفاقی وزیر عطاء تارڑ نے کہا کہ ٹیکنیکل بریفنگ ہر حال میں ہونی چاہیے، صحافیوں کا ایشو ٹھیک ہے، ہم ہمیشہ صحافی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔