کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
حریت ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ امن اور آزادی پسند ممالک کا فرض ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں قائدانہ کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں، ظالمانہ کارروائیوں اور مسلسل ریاستی دہشت گردی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ امن اور آزادی پسند ممالک کا فرض ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں قائدانہ کردار ادا کریں۔ ترجمان نے کہا کہ تنازعہ کشمیر ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے حال ہی میں کولگام اور کشتواڑ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کشمیریوں کو متحد ہونے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی حکومت کے منظور کردہ مسلم دشمن اوقاف بل پر اپنے غم و غصے کا اظہار کریں جس کا مقصد مسلمانوں پر پابندیاں لگانا، انہیں غلام بنانا اور مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا نہ صرف مسلمانوں بلکہ عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، بودھوں اور دیگر تمام مذاہب اور برادریوں کے لئے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مظلوم کشمیریوں اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں جن کی زمینوں، جائیدادوں اور شناخت کو جارح اور قابض ہندوتوا حکومت نے فوجی طاقت اور ظالمانہ پالیسیوں کے ذریعے غصب کر رکھا ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی انتظامیہ پرامن جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور ایک سازش کے تحت حریت قیادت اور نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں جیلوں میں نظربند کر رہی ہے تاکہ ان کے جذبہ آزادی کو توڑا جا سکے۔ تاہم حریت ترجمان نے واضح کیا کہ بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیاں اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی کیونکہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے آزادی کی تحریکوں کو دبایا نہیں جا سکتا۔ ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ حق خودارادیت سمیت کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں جن کو نئی دہلی نے گزشتہ 78سال سے سلب کر رکھا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن
بھارت میں ہندو توا کا اژدہا اپنے ہی لوگوں کو نگل رہا ہے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے ۔ اس دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بدقسمتی سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے اس واقعے کی کئی جہتیں ہیں۔بھارت فالس فلیگ کے حوالے سے نہایت سیاہ تاریخ کا حامل ہے۔ جو کچھ برسوں پہلے چٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کے ساتھ ہوا وہی اب پہلگام میں بھارتی سیاحوں کے ساتھ ہوا ہے۔ ماجی میں امریکی صدر بل کنٹن کے دورے کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کی بدتریں صورتحال سے توجہ ٹانے کے لے دہشت گردی کروا کر ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی ناکام کو شش کی اور اب امریکی ناب صدر کی ٓمد کے موقع پر بھارتی سیاحوں کو بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے ۔ اگر حقائق کی رو سے دیکھا جائے تو یہ واقعہ جے ڈی وینس کے دورہ بھارت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے مجوزہ دورہ سعودی عرب کے دوران پیش آیا، جو کہ سیاسی طور پر انتہائی حساس لمحات تھے۔ ایسے وقت میں اس قسم کی کارروائیاں پلوامہ حملے جیسے پہلے کے جھوٹے فلیگ آپریشنز کی یاد تازہ کرتی ہیں۔ یہ حملہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک کوشش معلوم ہوتی ہے، خصوصا جب خود بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ پر دہشت گردی کے پھیلا سے متعلق امریکی عدالت میں سنگین الزامات کا سامنا ہے۔مزید برآں، بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا جس میں بابا بنارس اور فرنٹل فورس جیسے اکانٹس کی جانب سے واقعے کے فورا بعد چلائی گئی مربوط مہم اس خدشے کو تقویت دیتی ہے کہ یہ سب کچھ ایک پہلے سے طے شدہ اسکرپٹ کے مطابق پیش آیا۔افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارتی میڈیا نے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بجائے فوری طور پر پاکستان کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے جو قابل تشویش ہے اور دو ایٹمی ممالک کے درمیان اس طرح کی غلط فہمیاں خطے کے امن کیلئے تباہ کن ہوسکتی ہیں۔
بھارت کے غیر ذمہ دار میڈیا کو اتنا بھی ادراک نہیں کہ ایسے واقعات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں، نہ کہ مفروضوں پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جائے۔سب کو یاد ہوگا کہ چٹی سنگھ پورہ کا واقعہ بھی اسی نوعیت کا تھا، جہاں تقریبا 30 سکھوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا اور بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کر دیا۔ بعد ازاں ایک سکھ تنظیم کی آزاد تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ یہ قتل عام بھارتی خفیہ اداروں کا خود ساختہ منصوبہ تھا، جو صدر کلنٹن کے دورہ بھارت کے وقت پیش آیا تھا۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا چہرہ رفتہ رفتہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہا ہے، جیسا کہ کلبھوشن جادھو کی گرفتاری سے ظاہر ہوا، جو پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی سطح پر دہشت گردی کی سرپرستی ایک طویل المدتی پالیسی کا حصہ نظر آتی ہے، جسے عالمی برادری کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ بھارت کی مکاریوں کا سب سے بڑا ثبوت پلوامہ حملے کے بعد اس وقت سامنے ٓ آیا جب مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر نے بے جے پی کے سازشانہ کردار کو بے نقاب کیا۔ بھارتی حزب اختلاف اس معاملے کو متعدد بار پارلیمان میں اٹھا چکی ہے کہ محض الیکشن میں جیت کی خاطر مودی سرکار نے اپنے ہی جوانوں کو مروا کر پاکستان دشمنی کا بیانیہ گھڑا۔ پہلگام، مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ حسبِ روایت ہندوستانی میڈیا کا من گھڑت اور جھوٹا پروپیگنڈہ جاری ہندوستانی میڈیا اور بالخصوص را سے جڑے سوشل میڈیا اکانٹس نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیرمسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈرامہ بھی کیا گیا۔
بھارت روایتی طور پر کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر، فالس فلیگ کا ڈرامہ رچا کر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے قابو سے باہر سیکورٹی حالات سے ہٹانا چاہتا ہے۔یہ محض اتفاق نہیں کے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مبینہ حملہ اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر بھی ہندوستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی مودی حلومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچاتی رہی ہے۔بھارتی حکومت اور بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ پالیسیوں کی بدولت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم مسلم اکثریتی علاقے میں 1989 ء سے مسلح بغاوت جاری ہے، جس میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے ردعمل دیا کہ فائرنگ کا واقعہ کئی سال بعد شہریوں پر بڑا حملہ ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی کی تبدیلی کے بھارتی منصوبے اور مسلم دشمن بھارتی قانون وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 25اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال ہوگی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں سے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ اور مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا کے خلاف جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی پارلیمنٹ سے مسلم مخالف بل کی منظوری اور مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی قید کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ادھر رام بن کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سرینگر جموں ہائی وے بند ہونے کے بعد سیاحوں اور مسافروں سمیت ہزاروں افراد کو شدید موسمی حالات کے رحم و کرم پرچھوڑ دیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا اور را سے جڑے سوشل میڈیا اکانٹس نے پاکستان کیخلاف زیر اگلنا شروع کر دیا۔ بھارت ماضی میں بھی پاکستان پر ایسے جھوٹے الزام لگاتا رہا ہے۔سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ فالس فلیگ کا ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے۔ جب کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو بجائے تحققات کے بھارت پاکستان پر الزام ڈال دیتا ہے۔ پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے بھارت اس واقعہ کی مکمل چھان بین کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں دہشت گردی کے واقعات میں خود ملوث ہوتی ہیں۔ بھارت پاکستان کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہے۔ کلبھوشن کا بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف اس بات کا واضح ثبوت ہے۔