ہیمبرگ کے میوزیم میں آنسو گیس سے حملہ، چھیالیس افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پولیس کے مطابق فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس مشتبہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ جب یہ حملہ کیا گیا، اس وقت شمالی جرمنی کے بندرگاہی شہر اور سٹی اسٹیٹ ہیمبرگ کے اس عجائب گھر میں ایک ہزار سے زائد شائقین موجود تھے، جن کو ریسکیو کارکنوں نے فوری طور پر وہاں سے نکال لیا۔
ہیمبرگ فائر بریگیڈ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ میوزیم اس شہر میں سیاحوں کی سب سے زیادہ دلچسپی کے حامل مقامات میں سے ایک ہے، جہاں تاحال نامعلوم حالات میں ہفتہ 12 اپریل کی شام آنسو گیس چھوڑ دی گئی تھی۔
ہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق، ''میوزیم میں موجود شائقین میں سے درجنوں کو آنکھوں میں شدید جلن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا تھا۔
(جاری ہے)
جب فائر بریگیڈ کے کارکن موقع پر پہنچے، تو انہیں یہ طے کرنے میں دیر نہ لگی کہ کہیں سے آنسو گیس خارج ہو رہی تھی۔ اس پر وہاں موجود ایک ہزار سے زائد مہمانوں کو ایمرجنسی میں اس عمارت سے باہر نکال لیا گیا۔
‘‘ چھیالیس افراد زخمیہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق ریسکیو کارکنوں نے موقع پر ہی 46 ایسے افراد کو فوری طبی امداد مہیا کی، جو اس مشتبہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ ایک شخص کو علاج کے لیے ایک قریبی ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔
اس واقعے کے تقریباﹰ آدھ گھنٹے بعد ریسکیو کارکنوں نے میوزیم سے نکالے گئے مہانوں کو دوبارہ اس عجائب گھر میں جانے کی اجازت دے دی۔
اس سے قبل اس عمارت کی بہت سی کھڑکیاں اور دروازے کھول کر وہاں آنسو گیس کی موجودگی کے اثرات کا ازالہ کر دیا گیا تھا۔جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ پولیس ابھی تک یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ اس مشتبہ حملے کا ذمے دار کون ہے۔ پولیس حکام کو بعد ازاں موقع سے آنسو گیس کا ایک استعمال شدہ شیل بھی ملا۔
منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیمہیمبرگ کے منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیم کو دنیا میں ماڈل ریلوے کا سب سے بڑا عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔
وہاں نمائش کے لیے رکھا گیا ماڈل ریلوے نیٹ ورک 1600 مربع میٹر (17,222 مربع فٹ) سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا اور تقریباﹰ 17,000 میٹر (10.5 میل) طویل ہے۔
شہر کے عین وسط میں واقع اس میوزیم کا قیام 2001ء میں گیرٹ اور فریڈرک براؤن نامی دو بھائیوں کی طرف سے نجی طور پر عمل میں لایا گیا تھا۔
گزشتہ برس اس میوزیم کی دنیا بھر سے آنے والے 1.6 ملین مہمانوں نے سیر کی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق آنسو گیس
پڑھیں:
کراچی: لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی فیکٹری میں لگی آگ پر 20 گھنٹے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا
فوٹو اسکرین گریپلانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی 2 فیکٹریوں میں آگ بدستور لگی ہوئی ہے جبکہ 2 پر قابو پالیا گیا ہے۔
جن فیکٹریوں میں آگ لگی ہوئی ہے انھیں خطرناک قرار دیا جاچکا ہے جبکہ فائر فائٹرز کو 20 گھنٹے کا وقت گزرنے کے باوجود عمارت کے اندر جانے کا موقع نہیں مل سکا۔
جنگل میں تیز ہواؤں اور دشوار راستوں کے باعث آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں قائم فیکٹری میں لگنے والی آگ نے دیگر تین فیکٹریوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا استعمال شدہ کپڑوں کی فیکٹری نے متصل کیمیکل کی فیکٹری بھی جلا ڈالی۔
ریسکیو حکام کے مطابق 18 سے زائد گاڑیاں کام کر رہی ہیں، دوران آتشزدگی فیکٹری میں موجود کیمیکل کے ڈرم بھی زور دار دھماکوں سے پھٹتے رہے اور آگ میں شدت ہونے کے باعث عمارت کا ایک حصہ گرگیا جس کے نتیجے میں 5 فائر فائٹرز زخمی بھی ہوئے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق تیسرے درجے کی آگ پر قابو پانے میں ابھی مزید کئی گھنٹے درکار ہیں۔