مدھوبالا اور مینا کماری: پکی سہیلیاں ایک دوسرے کی بدترین دشمن کیوں بن گئیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے سنہری دور کی دو عظیم اداکاراؤں مدھوبالا اور مینا کماری کی دوستی کب دشمنی میں بدل گئی؟ یہ کہانی محبت، رقابت اور المیے سے بھری ہوئی ہے۔
1940 اور 50 کی دہائی میں جب بالی ووڈ اپنے عروج پر تھا، مدھوبالا اپنی دلکشی اور مسکراہٹ سے دلوں پر راج کرتی تھیں تو مینا کماری اپنی درد بھری اداکاری سے ’’ٹریجڈی کوئین‘‘ کہلائیں۔
یہ دونوں ہیروئنز نہ صرف فلمی دنیا کی چمکتا ستارہ تھیں بلکہ ایک وقت میں گہری دوست بھی ہوتی تھیں۔ فلم فیئر میگزین میں شائع ہونے والی ایک نایاب تصویر میں دونوں اداکاراؤں کو سفید ساڑھی میں ہنستے مسکراتے دیکھا جاسکتا ہے۔
لیکن یہ دوستی اس وقت دشمنی میں بدل گئی جب کمال امروہی کا معاملہ درمیان میں آگیا۔ فلم ’’محل‘‘ کی شوٹنگ کے دوران مدھوبالا اور کمال امروہی قریب آ گئے۔ مسئلہ یہ تھا کہ کمال امروہی پہلے ہی شادی شدہ تھے اور ان کی بیوی کوئی اور نہیں بلکہ مینا کماری تھیں!
مدھوبالا کے کمال امروہی سے شادی کے ارادے نے دونوں اداکاراؤں کے درمیان ناقابل عبور خلیج پیدا کردی اور ایک وقت میں سہیلی کا رشتہ رکھنے والی دونوں اداکارائیں ایک دوسرے کی دشمن بن گئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں اداکاراؤں کی زندگیاں کئی لحاظ سے ایک جیسی تھیں۔ دونوں نے شہرت کی بلندیوں کو چھوا، دونوں کی زندگیاں بیماریوں سے جوجھتی رہیں، اور دونوں ہی کم عمری میں اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ مدھوبالا صرف 36 سال کی عمر میں جبکہ مینا کماری 39 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔
یہ کہانی محبت اور رقابت کے جذبات سے بھرپور ہے جو فلمی دنیا کی چکاچوند کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ آج بھی جب ہم بالی ووڈ کی سنہری تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو مدھوبالا کی مسکراہٹ اور مینا کماری کے آنسو ہمیں اس دور کی یاد دلاتے ہیں جب فنکاروں کی ذاتی زندگیاں بھی اتنی ہی ڈرامائی ہوا کرتی تھیں جتنی کہ وہ پردۂ سیمیں پر پیش کرتے تھے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کمال امروہی
پڑھیں:
بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
ترجمان ریسکیو کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 اس وقت بھی پنجاب کے مختلف سیلابی علاقہ جات میں عوام الناس کی خدمت میں مصروف ہے۔ ریسکیو عملہ ضروریات زندگی کی فراہمی میں ریسکیو بوٹ کے زریعے معاونت کررہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں بدترین سیلاب کے دوران پیشگی اور بروقت انخلاء سے 2.5 ملین افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا۔ ترجمان ریسکیو 1122 پنجاب فاروق احمد نے کہا کہ قبل از وقت انخلا سے نہ صرف انسانوں بلکہ 2 ملین سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، قبل از وقت کئی ملین افراد کا انخلاء اور جانوروں کی محفوظ منتقلی اپنی نوعیت کا منفرد اور کامیاب آپریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ انسانوں اور جانوروں کے پیشگی انخلاء میں ضلعی مینجمنٹ کیساتھ ریسکیو کی فیلڈ فارمیشن اور ریسکیو سکاؤٹس (رضاکار) نے کلیدی کردار ادا کیا، پیشگی انخلاء میں رہ جانے والے لوگوں کے لیے سیلابی علاقہ جات میں خصوصی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ فلڈ ریسکیو آپریشن میں 1500 سے زائد کشتیوں اور ریسکیو کے تربیت یافتہ عملے نے حصہ لیا، پیشگی انخلاء سے رہ جانے والے 4 لاکھ22 ہزار سے زائد لوگوں اور 54 ہزار سے زائد جانوروں کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔
ترجمان ریسکیو کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر نے مختلف اضلاع میں ریسکیو 1122 کے فلڈ ریسکیو آپریشن کو خود لیڈ کیا، ریسکیو 1122 اس وقت بھی پنجاب کے مختلف سیلابی علاقہ جات میں عوام الناس کی خدمت میں مصروف ہے۔ ریسکیو عملہ ضروریات زندگی کی فراہمی میں ریسکیو بوٹ کے زریعے معاونت کررہا ہے، متاثرہ سیلابی کے علاقوں میں فوری مدد کے لیے ریسکیو ہیلپ لائن 1122 پر کال کریں یا قریبی ریسکیو پوسٹ پہ رابطہ کریں۔