مانسہرہ کے علاقے اچھڑیاں کا مشہور چپلی کباب جو امریکا تک جاتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
جس طرح ہر علاقے کی اپنی سوغات یا پہچان ہوتی ہے، ایسے ہی قدرتی حسن سے مالا مال مانسہرہ کے علاقے اچھڑیاں کا چپلی کباب بھی مشہور ہے، جس کا ذائقہ ملک کے دور دراز علاقوں سے لوگوں کو حسین وادی میں کھینچ لاتا ہے۔
یوں تو چپلی کباب پاکستان بھر میں بنتا ہے لیکن اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے مشہور اچھڑیاں کا چپلی کباب کھانے میں جتنا لذیذ ہے اتنا ہی یہ سادگی سے بنایا جاتا ہے، اس چپلی کباب میں گوشت کی مقدار زیادہ جبکہ مصالحے کم ہوتے ہیں اور اسے بڑے گوشت کی چربی میں بنایا جاتا ہے، اچھڑیاں کے بازار میں چپلی کباب کے کئی ڈھابے ہیں اور ہر ایک کا ذائقہ دوسرے سے مختلف اور منفرد ہے۔
یہ چپلی کباب موسم سرما میں بہت کھایا جاتا ہے جبکہ اس پر رش گرمیوں کے موسم میں اس لیے بھی زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ سیاحوں کا رش ہو جاتا ہے۔
اس کباب کا ذائقہ چکھنے کے لیے آپ کو سی پیک اچھڑیاں انٹرچینج سے شاہراہ ریشم پر اترنا ہوگا اور پھر مزید 2 منٹ کی ڈرائیو پر آپ مطلوبہ جگہ پر پہنچ کر خوشبودار چپلی کباب نوش کرسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اچھڑیاں چپلی کباب ذائقے دار سیاح مانسہرہ مشہور وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیاح مشہور وی نیوز جاتا ہے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت،شہریوں کی جان و مال کوسنگین خطرات لاحق
لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009ون اے پر چھ منزلہ عمارت کی تعمیر
(جرأت رپورٹ) شہر قائد کے تاریخی علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی اور بلا اجازت بلند عمارتیں تیزی سے تعمیر کی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف علاقے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ شہریوں کی جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009 ون اے پر چھ منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انتظامیہ کے ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی تعمیرات بلدیاتی قوانین، بلڈنگ کوڈز اور شہری منصوبہ بندی کے ہر ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے زیادہ تر رہائشی یونٹس، تجارتی پلازے اور ہوٹل ہیں جو کسی منظور شدہ نقشے یا تعمیراتی اجازت کے بغیر بنائے جا رہے ہیں۔’’یہ عمارتیں اتنے تنگ علاقے میں بنائی جا رہی ہیں کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں‘‘۔ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ عمارتیں زمین بوس نہ ہو جائیں، کیونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں۔’’آگ لگنے یا کسی اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائی ناممکن ہے ، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ فائر بریگیڈن کی گاڑیاں اندر نہیں آ سکتیں۔مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمے اور شہری حکام ان غیر قانونی تعمیرات پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ غیر اخلاقی عناصر حکام کی ملی بھگت سے یہ تعمیرات کروا رہے ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں زمین کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائیں گی، جس سے ڈھانچوں کے گرنے کا خطرہ ہے ۔پانی، گیس اور بجلی کے غیر معیاری نیٹ ورکس نے انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ۔ ٹریفک کے بے ہنگم بہاؤ نے علاقے میں ہر وقت دھند کا ماحول بنا دیا ہے ۔صدر ٹاؤن کے عوام اور سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پرتمام غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔بلدیاتی ادارے ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور ان کے ساتھ ملی بھگت رکھنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شہری منصوبہ بندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔پہلے سے تعمیر شدہ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جائے ۔اگر فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ غیر قانونی تعمیرات ایک بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔