کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہیں جنہیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، درآمدات میں کمی لائی گئی ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس رہا ہے. پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں فنانشل لٹریسی بینکنگ اینڈ فنانس سے متعلق گونگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فنانشل لٹریسی کوفروغ دینے کے لیے اس طرز کے پروگراموں کا انعقاد خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ 2022 میں مہنگائی کا مسئلہ در پیش تھا، مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توقع کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے.

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہمیں کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے کم ہو رہا ہے، ہم نے سخت فیصلے کیے ہیں درآمدات کو کافی حد تک کم کیا ہے. جمیل احمد نے کہا کہ 11 ہزار تاخیر کی شکار درآمدات سے متعلق لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کے مسائل کو حل کیا جاچکا ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس ہوتا دیکھا گیا ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ اس سال 7 ملین ڈالر (70 لاکھ ڈالر) سرپلس رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے 2028 تک مالیاتی شمولیت کا جامع منصوبہ مرتب کیا ہے جس کے تحت موجودہ 64 فیصد مالیاتی شمولیت کو 75 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے خواتین کی مالیاتی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرتے ہوئے موجودہ 47 فیصد سے 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہ 72 فیصد تک پہنچے. جمیل احمد نے 2022 کے معاشی حالات پر بھی روشنی ڈالی انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک کو افراطِ زر میں تیزی اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے جیسے دو بڑے مسائل کا سامنا تھا۔

(جاری ہے)

زرمبادلہ ذخائر صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے جبکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی شدید تنزلی دیکھی گئی.

انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں درآمدات پر پابندیاں اور شرحِ سود میں اضافہ شامل تھا ان اقدامات کے نتیجے میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان خلیج کم ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق 2025 کے مالی سال میں اب تک ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ مارچ میں ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ ہوا۔ توقع ہے کہ جون 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے اور ترسیلات زر کا مجموعی حجم 38 ارب ڈالر ہوگا.

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس میں ہے جبکہ تیل کے علاوہ دیگر درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہو رہی ہے۔ افراطِ زر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ اس میں اضافہ متوقع ہے تاہم مالی سال کے اختتام پر افراطِ زر 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہے گی۔ گورنر نے اپنی ٹیم پر 98 فیصد اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام معاشی اقدامات ملک کو استحکام کی طرف لے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ فنانشل لٹریسی کوفروغ دینے کیلئے ایسے پروگراموں کا انعقاد خوش آئند ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس انہوں نے کہا کہ رہا ہے

پڑھیں:

بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • چین کے غیرملکی تجارتی حجم میں  سال بہ سال 2.5 فیصد کا اضافہ 
  • کس شعبے میں کتنے فیصد اضافہ ہوا؟وزیر خزانہ نے قومی اقتصادی سروے پیش کر دیا
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے نوعمر لڑکے سمیت 2 افراد جاں بحق  
  • بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟
  • سپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں 500 فیصد اضافہ