زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہیں،درآمدات میں کمی لائی گئی، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس رہا ہے.گورنراسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہیں جنہیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، درآمدات میں کمی لائی گئی ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس رہا ہے. پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں فنانشل لٹریسی بینکنگ اینڈ فنانس سے متعلق گونگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فنانشل لٹریسی کوفروغ دینے کے لیے اس طرز کے پروگراموں کا انعقاد خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ 2022 میں مہنگائی کا مسئلہ در پیش تھا، مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توقع کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے.
(جاری ہے)
زرمبادلہ ذخائر صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے جبکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی شدید تنزلی دیکھی گئی.
انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں درآمدات پر پابندیاں اور شرحِ سود میں اضافہ شامل تھا ان اقدامات کے نتیجے میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان خلیج کم ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق 2025 کے مالی سال میں اب تک ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ مارچ میں ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ ہوا۔ توقع ہے کہ جون 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے اور ترسیلات زر کا مجموعی حجم 38 ارب ڈالر ہوگا. انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس میں ہے جبکہ تیل کے علاوہ دیگر درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہو رہی ہے۔ افراطِ زر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ اس میں اضافہ متوقع ہے تاہم مالی سال کے اختتام پر افراطِ زر 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہے گی۔ گورنر نے اپنی ٹیم پر 98 فیصد اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام معاشی اقدامات ملک کو استحکام کی طرف لے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ فنانشل لٹریسی کوفروغ دینے کیلئے ایسے پروگراموں کا انعقاد خوش آئند ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس انہوں نے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی آمدن میں اضافے اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام بنانے کے لیے ایک مخصوص مدت کے اندر اقدامات کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی تنظیم نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے جس میں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے واضح ٹائم لائنز ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی عمل کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانا ہوگا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نفاذ میں تاجروں، تجارتی برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔وزیراعظم نے غیر رسمی معیشت کو روکنے کے لیے نفاذ کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نفاذ کے اقدامات اور دیگر اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بتایا گیا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ ہو گئی ہے۔ ریٹیل سیکٹر میں بتایا گیا کہ 2024 کے مقابلے اس سال 30 جون تک انکم ٹیکس کی مد میں 455 ارب کا اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹم کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے تین ماہ میں کلیئرنس کا وقت باون گھنٹے سے کم کر کے صرف بارہ گھنٹے کر دے گا۔
اشتہار