واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ”میٹا “کے خلاف انسداد اجارہ داری کے تاریخی مقدمے کی سماعت آج شروع ہو گی مقدمے میں وفاقی انتظامی اداروں نے سوشل میڈیا کی اس بڑی کمپنی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ خرید کر غیر قانونی طور پر مقابلہ دبانے کی کوشش کی ہے.

(جاری ہے)

امریکی جریدے کے مطابق اگر فیڈرل ٹریڈ کمیشن جس نے یہ مقدمہ 2020 میں دائر کیااپنا موقف ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا تو ”میٹا“ کو ان مقبول ایپس کو الگ الگ کمپنیوں میں تقسیم کرنا پڑ سکتا ہے یہ نہ صرف ٹیکنالوجی کے بڑے دور کی پہلی بڑی کارپوریٹ تقسیم ہوگی بلکہ اجارہ داری قائم کرنے کے خلاف عشروں میں سب سے جارحانہ کارروائی بھی مانی جا رہی ہے وفاقی ریگولیٹرز میٹا پر جارحانہ خرید لو یا دفن کر دو کی جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا الزام لگا رہے ہیں.

یہ مقدمہ واشنگٹن ڈی سی کی وفاقی عدالت میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بوس برگ کی سربراہی میں سنا جائے گا جہاں ریگولیٹرز یہ موقف اختیار کریں گے کہ فیس بک کی جانب سے 2012 میں انسٹاگرام اور 2014 میں واٹس ایپ کی خریداری شیرمن انسداد اجارہ داری ایکٹ 1890 کے تحت اجارہ داری حاصل کرنے کی غیر قانونی کوشش تھی انتظامی ادارے داخلی دستاویزات کو بطور ثبوت پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جن میں مارک زکربرگ کا 2008 کا ایک ای میل بھی شامل ہے جس میں لکھا ہے کہ مقابلہ کرنے کی بجائے خرید لینا بہتر ہے اور 2012 کا ایک میمو جس میں انسٹاگرام کے ایک ارب ڈالر میں سودے کو ایک ممکنہ حریف کو غیر موثر بنانے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے.

توقع ہے کہ مقدمے میں مارک زکربرگ اور میٹا کی سابق اعلیٰ عہدے دار شیرل سینڈبرگ کو بھی گواہی کے لیے طلب کیا جائے گا حکومت کا موقف ہے کہ میٹا کی مبینہ اجارہ داری نے صارفین کی پرائیویسی، منصفانہ مسابقت اور میٹا کی خدمات کے معیار کو نقصان پہنچایا میٹا نے فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے مقدمے پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن معاہدوں پر اب اعتراض کیا جا رہا ہے وہ اس وقت کے ریگولیٹرز کی منظوری سے طے پائے اور کمپنی آج بھی سوشل میڈیا کے میدان میں سخت مقابلے کا سامنا کر رہی ہے.

میٹا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کمپنی کو توڑنے سے صارفین کی پرائیویسی کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ اس کے مختلف پلیٹ فارمز کا نظام ایک دوسرے سے مربوط ہے ”میٹا “کے ترجمان کرسٹوفر سگرو نے ایک بیان میں کہا کہ مقدمے میں پیش کیے جانے والے شواہد یہ ثابت کریں گے کہ دنیا کا ہر 17 سالہ نوجوان جانتا ہے کہ انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ چینی ملکیت والے ٹک ٹاک، یوٹیوب، ایکس، آئی میسج اور کئی دیگر پلیٹ فارمز سے مقابلہ کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایف ٹی سی کی جانب سے ہماری خریداریوں کو منظور کیے جانے کے 10 سال سے زائد عرصے بعد یہ مقدمہ یہ پیغام دیتا ہے کہ کوئی بھی سودا دراصل کبھی بھی حتمی نہیں ہوتا .

جج جیمز بوس برگ جو حال ہی میں ٹرمپ کی ایل سلواڈور کے لیے ملک بدری کی پروازوں کو چیلنج کرنے والے مقدمے کی سماعت کر کے سرخیوں کے زینت بنے نے حکومت کے دلائل پر کچھ شکوک کا اظہار کیا انہوں نے2021 میں اس مقدمے کی ابتدائی شکل کو مسترد کر دیا جج جیمز بوس برگ سابق صدر اوباما کے مقرر کردہ ہیں انہوںنے حکومت کے موقف پر کچھ شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے انہوں نے 2021 میں اس مقدمے کی ابتدائی شکل کو مسترد کر دیاتھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مقدمے کی

پڑھیں:

ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی

آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔

متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔

متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔

گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔

تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔

جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔

عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔

اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔

قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • میٹا کا بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کیلیے نئے حفاظتی اقدامات کا اعلان
  • انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کلیدی کردار کی دنیا معترف
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے سینئر پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ  
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
  • کوئٹہ میں دوہرے قتل کا معاملہ: نامزد سردار شیر باز ساتکزئی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش
  • علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب برآمدگی کیس 9 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا