مفکرپاکستان شاعرمشرق ڈاکٹرسر علامہ محمد اقبال کا 87واں یوم وفات 21اپریل کو منایا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
ننکانہ صاحب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)مفکر پاکستان شاعرمشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال کا87واں یوم وفات 21اپریل کو منایا جائے گا اس سلسلے میں ملک بھر میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر تقریبات کا اہتمام کیاجائے گاجن میں حکیم الامت ڈاکٹر علامہ اقبال کی تحریک پاکستان کیلئے عظیم خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کریں گے جبکہ پی ٹی وی اور نجی ٹی وی چینلز سے بھی خصوصی پروگرام نشر کیے جائیں گے۔شاعر مشرق علامہ اقبال ممتاز قانون دان اور تحریک پاکستان کی اہم شخصیت تھے اور اردو اور فارسی کے ممتاز شاعر تھے۔ڈاکٹر سر علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی شاعر سمجھا جاتا ہے ان کا بحیثیت سیاستدان اہم ترین کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930 میں الہ آباد میں پیش کیا تھا علامہ اقبال کا پیش کردی یہی نظریہ پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا اسی وجہ سے سر علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی سرپرست مانا جاتا ہے وہ اگرچہ قیام پاکستان سے قبل ہی اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔(جاری ہے)
بطور شاعر ان کی معروف ترین تصانیف میںبانگ درا،بال جبریل،ضرب کلیم،پیام مشرق اور دیگر قابل ذکر ہیں۔وہ21اپریل1938 کو60برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علامہ اقبال
پڑھیں:
نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں گوٹھ گلاٹو کے باعزت شہری شیر علی گولاٹو کو دن دہاڑے بے دردی سے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے گوٹھ گولاٹو پہنچ کر شہید شیر علی گولاٹو کی نماز جنازہ پڑھائی اور سوگوار خاندان سے تعزیت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شیر علی گولاٹو کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ بے گناہ شہریوں کا قتل معمول بن چکا ہے۔ جیکب آباد شہر کے وسط میں، مین روڈ پر ہجوم کے بیچوں بیچ ایک معصوم شہری کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔
علامہ مقصود ڈومکی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام شہروں میں سیف سٹی پروجیکٹ پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے۔ اہم مقامات پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں، تاکہ مجرموں کی شناخت اور گرفتاری ممکن ہو۔ اور پولیس فورس کو لاوارث نہ چھوڑا جائے، ان کے وسائل، تحفظ اور حوصلے بحال کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ایک ڈاکو کے مارے جانے پر ایک نام نہاد قبائلی سردار نے پولیس اہلکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جو انصاف کا خون اور قانون کی توہین ہے۔ مگر اس ظلم پر تمام ریاستی ادارے اور عدلیہ مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور ریاستی ادارے سیاسی مخالفین کا پیچھا کرنے اور سیاسی انتقام سے فارغ ہو چکے ہیں، تو اب انہیں چاہئے کہ ڈاکوؤں، چوروں، لٹیروں، منشیات فروشوں اور سماج دشمن عناصر کا تعاقب کریں، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہو سکے۔ کیونکہ اس وقت پورا ملک بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔