جہاد کا فتوی، نیتن یاہو اینڈ کمپنی میں کہرام
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
پرویزی بوائے فواد چوہدری کی ٹوئٹ ’’آج جن مولوی صاحبان نے اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہے وہ انتہائی صائب اور وقت کی ضرورت ہے، اس اعلیٰ و ارفع مقصد کے لئے میں نے قصد کیا ہے کہ سو بڑے مولوی صاحبان اور پاکستان کے بڑے علماء کو غزہ پہنچانے کے اخرجات میں اپنی جیب سے ادا کروں گا‘‘ اس خاکسار نے پڑھا تو سینیٹر مشاہدہ اللہ مرحوم بہت یاد آے،جنہوں نے سینٹ میں دوران تقریر موصوف سے مخاطب ہو کر کہا تھا۔ ’’ڈبو میں تو تجھے باندھ کر آیا تھا تو پھر آ گیا‘‘ پرویز کی غلامی،بلاول کی چاکری سے لے کر عمرانی گوریلا بننے تک کی تاریخ اور عمرانی گوریلے کی شاندار ’’دوڑ‘‘ تو پوری قوم نے دیکھ رکھی ہے،لیکن اصل ذمہ داری باشعور ووٹرز کی ہے کہ وہ آج ہی سے اسرائیلی دستر خوان کے راتب خوروں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیں، صرف پیپسی،کوکا کولا،کے ایف سی،مکڈولڈ ہی نہیں ،بلکہ امریکی اسرائیلی دستر خوان کے راتب خوروں کا بائیکاٹ بھی لازم ہے،جن اکابر علماء نے اپنی شرعی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے مسلمان حکومتوں پر فلسطین کے مسلمانوں اور اقصیٰ کی آزادی کے لئے جہاد کی فرضیت کا فتویٰ دیا ہے،ان پر طنزو مزاح اور تمسخر کے تیر چلانے والا کو ئی چودھری ہوغامدی ہو،سیکولر ہو یالنڈے کا لبرل،ان سب کو امریکہ اور اسرائیل کی غلامی مبارک ،پاکستانی قوم اور علمائے حق کو غزہ کے مسلمانوں اور اقصیٰ کی محبت مبارک، اسلام آباد میں منعقدہ قومی فلسطین کانفرنس میں مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمن ،مفتی منیب الرحمن ،مولانا محمد حنیف جالندھری اورمولانا اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر علماء نے فلسطین کے حق میں جو مضبوط اور واضح موقف اختیار کیا، اس کی وجہ سے نیتن یاہو، غامدیت،قادیانیت وفوادیت،اینڈ کمپنی کے دلوں پر ہیبت طاری ہے، جی ہاں ’’جہادو قتال‘‘کی عبادت کا اصل حسن ہی یہ ہے کہ اس کا تذکرہ کافرین سے زیادہ منافقین پر بھاری پڑتا ہے،لیکن کوئی نیتن یاہو اور اس کے دسترخوان کے راتب خوروں کو بتائے کہ وہ وقت قریب ہے کہ جب ’’غرقد‘‘کا درخت بھی پکار کر کہے گا کہ اے مجاہد!میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے، اس یہودی کو وہیں پر واصل جہنم کیا جائے گا۔
یہودو نصاریٰ اور ہنود کا غلام جس طبقہ مخصوصہ کو نریندر مودی امن پسند اور امیرالمجاہدین مولانا محمد مسعود ازہر دہشت گرد نظر آتا تھا،اسی ’’طبقہ مخصوصہ‘‘نے صرف جہاد کا فتویٰ دینے کی وجہ سے مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن جیسے جید علماء کو بھی نشانے پر رکھ لیا،پس!ثابت ہوا کہ یہودو ہنود اور ان کے راتب خوروں کا اصل نشانہ ’’جہاد‘‘ہے اور جہاد ہی رہے گا،لیکن شتونگڑا پارٹی یاد رکھے جہاد قیامت تک جاری رہے گا اوریہ فرمان میرے آقا و مولیٰﷺ کا ہے،اسرائیلیت، قادیانیت، غامدیت ،فوادیئت ،مائی فٹ،فلسطین قومی کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء اور سیاسی و مذہبی قائدین نے شرکت کی اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔اس کانفرنس میں تمام قائدین نے اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور امت مسلمہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی عملی مدد کے لیے متحد ہو، شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ تقاضا تو یہ تھا کہ یہاں جمع ہونے کے بجائے ہمیں غزہ میں ہونا چاہیے تھا لیکن ہم عملی قدم کے بجائے آج بھی کانفرنس پر اکتفا کر رہے ہیں۔پوری امت مسلمہ آج صرف تماشائی بنی ہوئی ہے جو صرف مذمتی بیانات جاری کر رہی ہیں۔ ان میں سے بیشتر تو مذمتی بیانات تک نہیں دے سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاد کے لیے آپ کے پاس بہت سارے راستے ہیں۔ جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے ۔
آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں ۔ کب تک ہم ایسی زندگی گزاریں گے؟ اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں، مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین ہوں یا قائدین، اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے نہ کوئی تعلق ہے نہ ہوگا ۔ پاکستان بننے سے پہلے قائداعظمؒ نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا ۔
پاکستان کی ریاست آج بھی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پر قائم ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل چاہے جتنے مسلمانوں کو قتل کردے، ہم اس کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے جبکہ اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے، مفتی اعظم پاکستان مولانا منیب الرحمن نے اجلاس کا اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا،شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے اور صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے ملک کی حکومت عجیب ہے جو پھٹی ہوئی قمیص کی طرح ہے ، پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج مسلمان حکمرانوں کو احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ امت مسلمہ ان سے کیا چاہتی ہے۔ہماری حکومت امت مسلمہ کے بجائے امریکہ کی خوشنودی میں لگی ہے۔ آزادی کا حق نہ کشمیری سے چھینا جا سکتا ہے اور نہ فلسطینیوں سے۔ کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی گئی جس میں انہوں نے فلسطینیوں کو اپنا آبائی وطن چھوڑنے اور ہجرت کرنے کا کہا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ان کے راتب خوروں کانفرنس میں نے کہا کہ کے لئے ہے اور
پڑھیں:
چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
(وقاص عظیم) چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں گوہر اعجاز نے آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کی سفارش کر تے ہوئے کہا کہ کسنٹرکشن میں مقامی سرمایہ کاری کے لیے مراعات کا اعلان کیا جائے۔
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ مین ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا جائے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس 35 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کیا جائے ،حکومت 5سالہ انڈسٹریل اور ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کرے ۔
گوہر اعجاز نے تجویز دی ہے کہ کسنٹرکشن میں مقامی سرمایہ کاری کے لیے مراعات کا اعلان کیاجائے، کنسٹرکشن انڈسٹری ملک کے لیے انجن آف گروتھ ہے، کنسٹرکشن اینڈ ہاوسنگ انڈسٹری کو ترجیحی صنعت کا درجہ قرار دیا جائے، کنسٹرکشن انڈسٹری سے 50 سے زائد صنعتیں وابستہ ہیں کنسٹرکشن انڈسٹری لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کر رہی ہے،کنسٹرکشن انڈسٹری بھاری ٹیکسز کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہے،کنسٹرکشن انڈسٹری پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا جائے ،ٹیکس رجسٹرڈ افراد پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیے جائیں۔
عید کا دوسرا روز ؛ لاہوریوں نے پارکس اور سینما گھروں کا رخ کرلیا
گوہر اعجاز نے سفارش کی ہے کہ شرح سود کو 6 فیصد تک لایا جائے، صنعتوں کو توانائی 9 سینٹ فی یونٹ پر فراہم کی جائے 10 فیصد سالانہ ایکسپورٹ بڑھانے پر ایکسپورٹرز کو 6 فیصد ٹیکس رعایت فراہم کی جائے ، گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت بجٹ میں برآمدات پر مبنی معاشی اصلاحات کا اعلان کرے، آئندہ بجٹ میں معاشی استحکام کی سفارشات کو شامل کیا جائے، سپر ٹیکس کو کم کیا جائے اور اس کا اطلاق سالانہ 10 ارب روپے کا منافع کمانے والی کارپوریشنز پر کیا جائے ،امپورٹ ٹیرف کو بتدریج کم کیا جائے۔
عیدالاضحیٰ پر کھالیں اکھٹی کرنیوالی کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائیاں، 3 ملزم گرفتار
سابق نگران وزیر نے تجویز دی ہے کہ آئندہ بجٹ میں زرعی شعبہ کو ٹیکس ریلیف فراہم کیا جائے ،زررعی شعبہ ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے گندم ، کپاس اور مکئی سمیت اہم فصلوں کی پیداوار کم ہوچکی ہے، کسانوں کو پیداواری لاگت کو کم کر کے ریلیف فراہم کیا جائے ،کاشتکاروں اور کسانوں کو جدید ریسرچ فراہم کی جائے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن سکیم کی وجہ سے مقامی صنعت تباہ ہوچکی ہے ، حکومت آئندہ بجٹ میں مقامی صنعتوں کا تحفظ یقینی بنائے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے ذریعے مقامی کپاس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا گیا جب کہ ای ایف ایس اسکیم میں درآمدی کپاس کو ٹیکس فری قرار دیا جائے ای ایف ایس اسکیم کی وجہ سے صنعتیں بند ہوچکی ہیں۔
لیہ؛ تیز رفتار مسافر بس اُلٹ گئی، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی