Daily Ausaf:
2025-09-17@23:30:06 GMT

جہاد کا فتوی، نیتن یاہو اینڈ کمپنی میں کہرام

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

پرویزی بوائے فواد چوہدری کی ٹوئٹ ’’آج جن مولوی صاحبان نے اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہے وہ انتہائی صائب اور وقت کی ضرورت ہے، اس اعلیٰ و ارفع مقصد کے لئے میں نے قصد کیا ہے کہ سو بڑے مولوی صاحبان اور پاکستان کے بڑے علماء کو غزہ پہنچانے کے اخرجات میں اپنی جیب سے ادا کروں گا‘‘ اس خاکسار نے پڑھا تو سینیٹر مشاہدہ اللہ مرحوم بہت یاد آے،جنہوں نے سینٹ میں دوران تقریر موصوف سے مخاطب ہو کر کہا تھا۔ ’’ڈبو میں تو تجھے باندھ کر آیا تھا تو پھر آ گیا‘‘ پرویز کی غلامی،بلاول کی چاکری سے لے کر عمرانی گوریلا بننے تک کی تاریخ اور عمرانی گوریلے کی شاندار ’’دوڑ‘‘ تو پوری قوم نے دیکھ رکھی ہے،لیکن اصل ذمہ داری باشعور ووٹرز کی ہے کہ وہ آج ہی سے اسرائیلی دستر خوان کے راتب خوروں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیں، صرف پیپسی،کوکا کولا،کے ایف سی،مکڈولڈ ہی نہیں ،بلکہ امریکی اسرائیلی دستر خوان کے راتب خوروں کا بائیکاٹ بھی لازم ہے،جن اکابر علماء نے اپنی شرعی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے مسلمان حکومتوں پر فلسطین کے مسلمانوں اور اقصیٰ کی آزادی کے لئے جہاد کی فرضیت کا فتویٰ دیا ہے،ان پر طنزو مزاح اور تمسخر کے تیر چلانے والا کو ئی چودھری ہوغامدی ہو،سیکولر ہو یالنڈے کا لبرل،ان سب کو امریکہ اور اسرائیل کی غلامی مبارک ،پاکستانی قوم اور علمائے حق کو غزہ کے مسلمانوں اور اقصیٰ کی محبت مبارک، اسلام آباد میں منعقدہ قومی فلسطین کانفرنس میں مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمن ،مفتی منیب الرحمن ،مولانا محمد حنیف جالندھری اورمولانا اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر علماء نے فلسطین کے حق میں جو مضبوط اور واضح موقف اختیار کیا، اس کی وجہ سے نیتن یاہو، غامدیت،قادیانیت وفوادیت،اینڈ کمپنی کے دلوں پر ہیبت طاری ہے، جی ہاں ’’جہادو قتال‘‘کی عبادت کا اصل حسن ہی یہ ہے کہ اس کا تذکرہ کافرین سے زیادہ منافقین پر بھاری پڑتا ہے،لیکن کوئی نیتن یاہو اور اس کے دسترخوان کے راتب خوروں کو بتائے کہ وہ وقت قریب ہے کہ جب ’’غرقد‘‘کا درخت بھی پکار کر کہے گا کہ اے مجاہد!میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے، اس یہودی کو وہیں پر واصل جہنم کیا جائے گا۔
یہودو نصاریٰ اور ہنود کا غلام جس طبقہ مخصوصہ کو نریندر مودی امن پسند اور امیرالمجاہدین مولانا محمد مسعود ازہر دہشت گرد نظر آتا تھا،اسی ’’طبقہ مخصوصہ‘‘نے صرف جہاد کا فتویٰ دینے کی وجہ سے مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن جیسے جید علماء کو بھی نشانے پر رکھ لیا،پس!ثابت ہوا کہ یہودو ہنود اور ان کے راتب خوروں کا اصل نشانہ ’’جہاد‘‘ہے اور جہاد ہی رہے گا،لیکن شتونگڑا پارٹی یاد رکھے جہاد قیامت تک جاری رہے گا اوریہ فرمان میرے آقا و مولیٰﷺ کا ہے،اسرائیلیت، قادیانیت، غامدیت ،فوادیئت ،مائی فٹ،فلسطین قومی کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء اور سیاسی و مذہبی قائدین نے شرکت کی اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔اس کانفرنس میں تمام قائدین نے اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور امت مسلمہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی عملی مدد کے لیے متحد ہو، شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ تقاضا تو یہ تھا کہ یہاں جمع ہونے کے بجائے ہمیں غزہ میں ہونا چاہیے تھا لیکن ہم عملی قدم کے بجائے آج بھی کانفرنس پر اکتفا کر رہے ہیں۔پوری امت مسلمہ آج صرف تماشائی بنی ہوئی ہے جو صرف مذمتی بیانات جاری کر رہی ہیں۔ ان میں سے بیشتر تو مذمتی بیانات تک نہیں دے سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاد کے لیے آپ کے پاس بہت سارے راستے ہیں۔ جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے ۔
آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں ۔ کب تک ہم ایسی زندگی گزاریں گے؟ اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں، مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین ہوں یا قائدین، اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے نہ کوئی تعلق ہے نہ ہوگا ۔ پاکستان بننے سے پہلے قائداعظمؒ نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا ۔
پاکستان کی ریاست آج بھی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پر قائم ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل چاہے جتنے مسلمانوں کو قتل کردے، ہم اس کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے جبکہ اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے، مفتی اعظم پاکستان مولانا منیب الرحمن نے اجلاس کا اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا،شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے اور صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے ملک کی حکومت عجیب ہے جو پھٹی ہوئی قمیص کی طرح ہے ، پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج مسلمان حکمرانوں کو احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ امت مسلمہ ان سے کیا چاہتی ہے۔ہماری حکومت امت مسلمہ کے بجائے امریکہ کی خوشنودی میں لگی ہے۔ آزادی کا حق نہ کشمیری سے چھینا جا سکتا ہے اور نہ فلسطینیوں سے۔ کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی گئی جس میں انہوں نے فلسطینیوں کو اپنا آبائی وطن چھوڑنے اور ہجرت کرنے کا کہا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ان کے راتب خوروں کانفرنس میں نے کہا کہ کے لئے ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف

بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.

(جاری ہے)

نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے.

نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے .

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی.

یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے، اس میں ہاتھ میں اسرائیل کا ٹکڑا موجود ہے: نیتن یاہو
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو