مظفر گڑھ: ماموں اور کزن کی جانب سے جنسی زیادتی کے بعد حاملہ ہونے والی 17 سالہ لڑکی نے خودکشی کر لی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں مبینہ طور پر ماموں اور کزن کی جانب سے جنسی زیادتی کے بعد حاملہ ہونے والی 17 سالہ لڑکی نے خودکشی کر لی۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس نے بتایا کہ 17 سالہ لڑکی نے مبینہ طور پر زیادتی اور حاملہ ہونے پر خودکشی کی۔
12اپریل کو درج کرائی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے اپنے والد اور بڑی بہن کو بتایا تھا کہ اس کے ماموں اور کزن نے 2 ماہ قبل اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو گئی۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے ایف آئی آر میں بتایا کہ لڑکی کی لاش شام 4 بجے کے قریب ملی۔
شکایت کنندہ نے پولیس کو بیٹی کی خودکشی کی وجہ حمل کو قرار دیا اور حکام سے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔
پولیس ترجمان وسیم خان گوپانگ نے بتایا کہ پولیس نے دو افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) رضوان احمد خان نے کہا کہ نوجوان لڑکی کی موت کے مبینہ ذمہ دار مجرموں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لڑکی نے
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔