اوورسیز کنونشن کا شاندار آغاز: دنیا بھر سے پاکستانیوں کی بھرپور شرکت، ہزاروں محروم
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
جنگ فوٹو
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کا تاریخی کنونشن شاندار انداز میں شروع ہو چکا ہے جو 15 اپریل تک جاری رہے گا۔
دنیا بھر سے 1 ہزار سے زائد اوورسیز پاکستانیوں نے کنونشن میں شرکت کی ہے جبکہ وقت اور روابط کی کمی کے باعث ہزاروں مزید پاکستانی شریک نہ ہو سکے۔
آرمی چیف اور وزیرِ اعظم کی جانب سے کنونشن کے شرکاء کے لیے خصوصی عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا جس نے اوورسیز پاکستانیوں میں جوش و ولولہ پیدا کر دیا۔
اس پرتپاک میزبانی نے بیرونِ ملک پاکستانیوں کے دل جیت لیے کہ حکومتی سطح پر ان کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
یہ کنونشن بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے حکومتِ پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کی عکاسی کر رہا ہے، طویل عرصے بعد ہونے والے اس اجتماع نے ناصرف اوورسیز کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا بلکہ تحریکِ انصاف کے بیرونِ ملک اثر و رسوخ کو بھی واضح طور پر کمزور کیا ہے۔
ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافے اور اوورسیز پاکستانیوں کی حکومت پر بڑھتے اعتماد نے فضا کو یکسر بدل دیا ہے۔
کنونشن کے کامیاب انعقاد میں او پی ایف کے چیئرمین سید قمر رضا، نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار اور پنجاب اوورسیز کمیشن کے چیئرمین بیرسٹر امجد ملک نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ان رہنماؤں کی کاوشوں سے دنیا بھر کے پاکستانیوں کو وطن سے جڑنے کا ایک نادر موقع ملا ہے، خصوصی طور پر ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان کی قیادت میں ایک بڑا وفد جاپان سے کنونشن میں شریک ہوا جنہوں نے جاپانی پاکستانی کمیونٹی کے مسائل اور تجاویز کو اجاگر کیا۔
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف پاکستانی جرنلسٹس (IAPJ) تنظیم کے صدر شاہد چوہان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے اوورسیز کنونشن میں IAPJ بھرپور شرکت کرے گی۔
اس موقع پر ملک نور اعوان نے کہا ہے کہ ہم جاپان سے بھرپور جذبات کے ساتھ اپنے وطن آئے ہیں تاکہ حکومت کو بیرونِ ملک پاکستانیوں کی خدمات اور مسائل سے آگاہ کر سکیں۔
کنونشن کے مختلف سیشنز کے دوران اوورسیز کمیونٹی کے مسائل، ترسیلاتِ زر میں اضافے کے امکانات، سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومتی سہولتوں پر تفصیلی مشاورت ہو رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کنونشن ناصرف حکومتی پالیسیوں پر مثبت اثر ڈالے گا بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے دلوں میں ایک نئی امید بھی پیدا کرے گا۔
کنونشن کے دوران مزید اہم اجلاس اور مشاورتی سیشنز آج اور کل منعقد ہوں گے جن میں اعلیٰ حکومتی شخصیات اور اوورسیز کمیونٹی کے نمائندگان شریک ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانیوں کنونشن کے
پڑھیں:
سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-25
خرطوم (مانیٹرنگ ڈیسک) سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل کو قتل کردیا گیا‘ ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات ہوئے۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زاید افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔ جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سیکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زاید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام آخری اطلاعات تک جاری تھا۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زاید افراد بے گھر اور ہزاروں ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔یہ واقعات پانچ دن بعد پیش آ رہے ہیں جب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا۔اپریل 2023 سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا۔ کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 500 شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کے روز فرار کی کوشش کی مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔رپورٹس کے مطابق دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں، جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق آر ایس ایف کو متحدہ عرب امارات سے ہتھیار اور ڈرون فراہم کیے گئے، تاہم اماراتی حکام نے بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی حمایت کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔دوسری جانب فوج کو مصر، سعودی عرب، ایران اور ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔ الفاشر پر قبضے کے بعد آر ایس ایف نے دارفور کے تمام 5 صوبائی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ملک عملاً مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔