موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء) اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے تین سابق سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔
(جاری ہے)
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا، جس پر موساد کے سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط موجود ہیں۔
موساد افسران نے اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کے اس خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جنگ بند کرے اور یرغمالیوں کو بحفاظت واپس لائے۔بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی موجودہ جنگ نہ صرف یرغمالیوں بلکہ اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے، اس لیے حکومت کو ریاستی مفادات کو ترجیح دینی چاہیے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
جولانی حکومت نے فلسطین اسلامی جہاد کے دو سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ خالد خالد، جو شام میں گروپ کے سربراہ ہیں، اور ابو علی یاسر، جو شام میں اس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں، کو پانچ دن قبل بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں فلسطینی مزاحمت کاروں کیلئے زمین تنگ ہونا شروع ہو گئی۔ شام کی جولانی حکومت نے فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) کے دو سینئر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔ منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ خالد خالد، جو شام میں گروپ کے سربراہ ہیں، اور ابو علی یاسر، جو شام میں اس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں، کو پانچ دن قبل بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ گرفتاری کا طریقہ ایسا تھا جس کی ہم اپنے ان بھائیوں سے توقع نہیں کرتے، جن کی سرزمین ہمیشہ وفادار اور آزاد لوگوں کے لیے پناہ گاہ رہی ہے۔ بیان کے مطابق "ہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے غزہ میں بغیر ہتھیار ڈالے صہیونی دشمن کے خلاف مسلسل لڑ رہے ہیں، ہم اپنے عرب بھائیوں سے تعاون اور قدردانی کی امید رکھتے ہیں، نہ کہ اس کے برعکس۔" شامی حکام کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں آیا۔