پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں 58 گاڑیوں کے غلط استعمال کا آڈٹ اعتراض سامنے آگیا۔

دوران اجلاس آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں 58 گاڑیاں غیر مجاز افسران کو الاٹ کی گئیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2021ء سے 2023ء کے درمیان مختلف ماڈلز کی گاڑیاں خریدی گئیں، ان کی خریداری جن مقاصد کےلیے ہوئی وہاں استعمال ہونی چاہیے تھیں۔

آڈیٹر جنرل حکام کے مطابق یہ گاڑیاں منصوبوں کےلیے افسران کو الاٹ کی گئی تھیں، اس سے قومی خزانے کو 15 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

سیکریٹری آبی وسائل نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ڈی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اس میں ذمے داروں کا تعین کیا جائے، ہم 60 دنوں میں انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کریں گے۔

چیئرمین پی اے سی نے اس بارے میں کہا کہ یہ آسان معاملہ ہے ایک ماہ میں انکوائری مکمل کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں قائد عوام یونیورسٹی نوابشاہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اصغر علی کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے عائد کیے گئے جرمانے کو چیلنج کیا تھا۔

عدالت نے اسسٹنٹ پروفیسر پر عائد جرمانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ تاہم، یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف ان کی دوسری درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ہارورڈ یونیورسٹی ’غلامی کی تاریخی تصاویر‘ عجائب گھر منتقل کرنے پر متفق

اسسٹنٹ پروفیسر نے عدالت کو بتایا کہ وہ ریاضی کے ماہر ہیں لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں انجینئرنگ کے مضامین پڑھانے کا ٹاسک دے دیا، جس پر انہوں نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو جرمانہ لگا دیا گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جرمانے کا فیصلہ ہم کالعدم قرار دے دیتے ہیں، اور چونکہ مضمون تبدیل کرنے کا فیصلہ یونیورسٹی نے واپس لے لیا ہے، اس لیے اب آپ اپنی تدریسی ذمہ داریوں پر توجہ دیں۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ اگر سننے کا موقع دیا جائے تو وہ عدالت کو مکمل حقائق سے آگاہ کر سکتے ہیں۔

اس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ کو ڈر ہے کہ مستقبل میں مضمون دوبارہ تبدیل کر دیا جائے گا؟ جس پر اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا کہ اور بھی بہت سے مسائل ہیں۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ اس طرح نہ کریں، اگر فیصلہ واپس ہو چکا ہے تو اب آپ پڑھانے پر توجہ دیں۔

یہ بھی پڑھیں:یہود مخالف جذبات کنٹرول نہ کرنیکا الزام، ٹرمپ حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ریسرچ فنڈ روک دیا

انہوں نے پوچھا کہ آپ نے کتنی تعلیم حاصل کی ہے؟ جس پر پروفیسر نے بتایا کہ وہ ایم ایس سی میتھ کر چکے ہیں اور فرانس سے پی ایچ ڈی کی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہی تو افسوس ہے کہ ہمارے ہاں پڑھے لکھے لوگوں کی قدر نہیں کی جاتی۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے تبصرہ کیا کہ آپ کی استدعا سے تو لگتا ہے کہ آپ یونیورسٹی بند کروانا چاہتے ہیں، اگر یونیورسٹی بند ہو گئی تو آپ کہاں جائیں گے؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسسٹنٹ پروفیسر اصغر علی جسٹس عقیل احمد عباسی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری قائدعوام یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ روکنے کی ایک اور بھارتی کوشش
  • پانی جیسے حساس وسائل کا بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک رججان ہے؛ بلاول بھٹو
  • خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے آ گئے
  • سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 80 فیصد سے زائد نجی صنعتی اداروں کے مقررہ کم از کم تنخواہ ادا نہ کرنے کا انکشاف
  • پشاور‘ سپریم کورٹ پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر برہم، تفصیلات طلب
  • پشاور: سپریم کورٹ پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر برہم، تفصیلات طلب
  • سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد
  • کراچی میں مئی کے دوران کتنی بائیکس، موبائل اور گاڑیاں چوری یا چھینی گئیں؟ رپورٹ جاری
  • چین افریقہ میں سفارتی تعلقات رکھنے والے 53 ممالک کی  مصنوعات پر  صفر ٹیرف نافذ کرے گا، چینی وزارت خارجہ
  • دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی صورتحال پر رپورٹ جاری