حکومت 9 مئی واقات کے ذمہ داروں سے صلح نہیں کریگی، اسحق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
جنہوں نے واقعات کیے وہ قیمت ادا کر رہے ، شواہد کی بنیاد پر سزاؤں کا عمل جاری ہے
لاکھوں ڈالر دے کر اداروں کو بدنام کیا گیا، کسی نے سیاست کرنی تو پاکستان آکر کرے
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہاہے کہ جن لوگوں نے 9 مئی کے واقعات کیے وہ اس کی قیمت اداکر رہے ہیں، حکومت اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اگر کسی کو قانونی عمل کے ذریعے سزا ہوئی ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو میں اسحق ڈار نے کہا کہ 9 مئی واقعات کی شواہد کی بنیاد پر سزاؤں کا عمل جاری ہے، حکومت اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی۔وزیرخارجہ نے کہاکہ ہمارے دین میں ہے فتنے سے کوئی ڈیل نہیں ہوسکتی، ان کو بات چیت کیلئے سرینڈر کرنا پڑے گا۔انہوںنے کہاکہ کسی نے سیاست کرنی ہے تو پاکستان آکر سیاست کرے، لاکھوں ڈالر دے کر پاکستانی اداروں کو بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔اسحق ڈار نے کہاکہ جلد افغانستان کا دورہ کروں گا جبکہ ایرانی حکومت نے پاکستانیوں کے قتل میں ملوث افراد کو پکڑنے کی یقین دہانی کرائی ہے، سفیر اور وزارت خارجہ کے ذریعے ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہوں۔نائب وزیراعظم نے کہاکہ پاکستانی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے، مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آچکی ہے، حکومت بسنت تہوار منانے پر نظرثانی کر رہی ہے، حفاطتی اقدامات کے ساتھ بسنت کو منایا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔