سندھ پانی کی شدید قلت کا شکار ہے تو تونسہ پنجند لنک کینال کیوں کھولا گیا؟ شازیہ مری
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
شازیہ مری(فائل فوٹو)۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ جب سندھ 62 فیصد شدید پانی کی قلت کا شکار ہے تو تونسہ پنجند لنک کینال کو کیوں کھولا گیا؟
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ لنک کینالز کو مستقل بنیادوں پر نہیں کھولا جا سکتا، انہیں صرف سیلابی موسم میں کھولنے کی گنجائش ہے۔ پانی کی قلت کے دوران ٹی پی لنک کینال کو کھولنا نچلی سطح کے حصوں میں پانی کی مزید کمی کا باعث بنے گا اور زیادہ نقصان پہنچائے گا۔
شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ پانی کے وسائل کی منصفانہ اور عادلانہ تقسیم کی حامی رہی ہے، ہم مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ 1991 کا معاہدہ نافذ کیا جائے اور ارسا اپنی ذمہ داریاں معاہدے کے تحت ادا کرے۔
انھوں نے کہا سندھ کے محکمہ آبپاشی نے ارسا کے ساتھ جو سخت احتجاج ریکارڈ کروایا ہے وہ بالکل درست ہے، جب ایک صوبہ شدید قلت کا شکار ہو تو تکنیکی ضرورت کے نام پر پانی کا رخ موڑنا نہ صرف غیر منصفانہ بلکہ غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔
پی پی پی پی ترجمان نے کہا ہم پہلے ہی دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی مخالفت کر رہے ہیں، جب سسٹم میں پانی ہی نہیں بلکہ پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے تو نئی نہریں کیسے بن سکتی ہیں؟
انھوں نے کہا پانی کوئی سیاسی ہتھیار نہیں بلکہ یہ ایک آئینی حق ہے، پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کےلیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، یہ ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
شازیہ مری نے کہا سندھ کی زراعت، معیشت اور عوامی زندگی کی شہ رگ خطرے میں ہے، وفاقی حکومت کو وفاقی اکائیوں میں رہنے والے عوام کی مشکلات پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہم ٹی پی لنک کینال کی فوری بندش کا مطالبہ کرتے ہیں اور ارسا و وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مداخلت کر کے معاہدہ شدہ اصولوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
پی پی رہنما نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی بھی صوبے کا جائز پانی چوری نہیں ہونے دے گی، آئینی ذمہ داری کے باوجود، موجودہ وفاقی حکومت تاحال مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے میں ناکام رہی ہے۔
انھوں نے کہا ہم یہ مسئلہ پارلیمنٹ، ارسا اور ہر متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے تاکہ عوام کے آبی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور وفاق کی سالمیت کو برقرار رکھا جا سکے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انھوں نے کہا لنک کینال شازیہ مری پانی کی قلت کا
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر عائد پابندی کے خلاف دائر درخواست اعتراض لگا کر نمٹا دی۔
کالعدم ٹی ایل پی پر پابندی کے خلاف درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے قرار دیا کہ پابندی کے خلاف پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کریں، اگر ریلیف نہیں ملتا تو پھر عدالت میں درخواست دائر کی جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ظفر احمد راجپوت نے ٹی ایل پی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے جو درخواست دائر کی ہے، وہ کس سیکشن کے تحت دائر کی ہے، اس میں درخواست گزار کون ہے؟
وکیل درخواست گزار کا جواب سننے کے بعد عدالت عالیہ نے درخواست نمٹاتے ہوئے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
پابندی کا پس منظر
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹی ایل پی کی جانب سے حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد غزہ میں مظالم کے خلاف صوبہ پنجاب سے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے تک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس اعلان کے بعد پارٹی کے سربراہ سعد رضوی اپنے کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ کر رہے تھے، تاہم مریدکے شہر میں داخل ہونے کے بعد پنجاب پولیس نے آپریشن کرتے ہوئے مارچ کے شرکا کو منتشر کر دیا تھا، تاہم سعد رضوی اور ان کے بھائی اس کے بعد سے اب تک منظر عام سے غائب ہیں۔
مارچ کے دوران پر تشدد کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے ٹی ایل پی کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کرکے مقدمات درج کیے تھے، ان مقدمات میں سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی بھی نامزد ہیں۔
بعد ازاں پنجاب حکومت نے صوبے میں پرتشدد احتجاج اور سرکاری املاک کے نقصان کا ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر پنجاب کابینہ نے پابندی کی سفارشات وفاقی کابینہ کا ارسال کی تھیں۔
وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کے لیے پنجاب کابینہ کی سفارشات کو منظور کرلیا تھا۔
24 اکتوبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کالعدم ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے، تحریک لبیک پاکستان کو فرسٹ شیڈول کے تحت دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے، حتمی فیصلے کے لیے نوٹی فکیشن سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے نوٹی فکیشن دیگر اداروں کو بھی ارسال کردیا تھا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیا تھا۔
حکومت نے ٹی ایل پی کے دہشت گردی سے مبینہ روابط کے شواہد کی بنیاد پر یہ اقدام اٹھایا تھا، نوٹی فکیشن کی کاپیاں تمام صوبوں کے گورنرز، چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور خفیہ اداروں کو بھی ارسال کی گئی تھیں۔
نیکٹا، ایف آئی اے، آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت بھی جاری کی گئی، تحریک لبیک پاکستان کے امیر کو بھی نوٹی فکیشن کی کاپی ارسال کر دی گئی تھی۔
نوٹی فکیشن کے بعد ٹی ایل پی کے تمام اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا، ٹی ایل پی کوئی سیاسی اور سماجی سرگرمی نہیں کرسکے گی اور اس کا نام لینے پر بھی پابندی ہے۔
ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کے حتمی فیصلے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا، وفاقی حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کرلی ہے، وزارت داخلہ نے حتمی رپورٹ وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھجوا دی تھی۔