بلوچستان میں مستحقین کو زکوٰۃ کی بروقت اور شفاف فراہمی کے لیے اصلاحات
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ زکوٰۃ کی تنظیمِ نو اور اصلاحات سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں غریب و مستحق افراد تک مالی امداد بروقت اور شفاف طریقے سے پہنچانے کے طریقہ کار پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان کی سربراہی میں محکمہ زکوٰۃ کی تنظیم نو اور اصلاحات کے لیے ایک جامع پلان تیار کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ اصلاحاتی عمل کے دوران کسی بھی ملازم کو ملازمت سے برطرف نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زکوٰۃ کی تقسیم کے لیے ایسا مؤثر میکنزم تشکیل دیا جائے، جس کے تحت مستحقین کو براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سالوں سے مستحقین کو زکوٰۃ کی عدم فراہمی باعثِ تشویش ہے اور اس نظام کو ہر صورت درست کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: جامعہ بلوچستان کے ملازمین کا انوکھا احتجاج، زکوۃ و خیرات جمع کرنا شروع کردی
وزیراعلیٰ نے زکوٰۃ کی تقسیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت پر زور دیا اور واضح کیا کہ کرپشن، کمیشن اور بدعنوانی کے تمام راستے بند کیے جائیں تاکہ مستحقین کو ان کا حق وقت پر پہنچ سکے۔
انہوں نے محکمہ زکوٰۃ میں نئی بھرتیوں کے بجائے دستیاب افرادی قوت کے مؤثر استعمال کی ہدایت بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک سے زکوٰۃ کی فراہمی کے ساتھ ہی مستحقین کے اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی کا نظام بنایا جائے۔
اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے مذہبی امور، زکوٰۃ و اوقاف محترمہ شہناز صادق عمرانی، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، سیکرٹری زکوٰۃ و مذہبی امور محمد اسحاق جمالی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ایک ماہ میں زکوٰۃ کے شفاف اور مؤثر نظام کے لیے جامع سفارشات مرتب کرکے منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
میر سرفراز بگٹی وزیر اعلٰی بلوچستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: میر سرفراز بگٹی وزیر اعل ی بلوچستان مستحقین کو زکو ۃ کی کے لیے
پڑھیں:
غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔