کینال تنازع پروزیر اعظم بے بس ہیں تواقتدار چھوڑ دیں،پیپلزپارٹی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
غریب کسان کا پانی چھین کر چولستان کارپوریٹ سیکٹر دینا چاہتے ہیں،پنجاب میں پینے کا 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ میں پینے کا90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے
یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی ، جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، پنجاب کے نہیں ، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام اور آئین کے اتحادی ہیں، پی پی رہنماؤں کی پریس کانفرنس
پاکستان پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ کینالوں کے معاملے پروزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے گزشتہ روز اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ پانی سے نہیں ہوسکتی کیونکہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔انہوںنے کہاکہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3، 4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9 ماہ آپ کیا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑے کریں گے۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40، 50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس (جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟ندیم افضل چن نے کہا کہ کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ نجی اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کےلیے تیار ہیں، پاکستان بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ نئی دلی میں پاکستانی ناظم الامور کو جو ڈی مارش دیا گیا اس میں بھارتی حکومت کے تمام فیصلے لکھے گئے ہیں لیکن سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی ذکر نہیں۔ہم نےبھی آج واہگہ بارڈرکوفوری بند کردیا ہے،30اپریل تک بھارتی شہری واپس چلےجائیں، جن بھارتی شہریوں کوویزےجاری انہیں کینسل کردیا ہے، سارک ویزا کےتحت پاکستان میں داخل ہونےوالے48گھنٹےتک واپس چلےجائیں، واہگہ کےراستےہرقسم کی تجارت کومعطل کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا۔
انٹیل کا اپنے 20 فیصد سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمٹی کے اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس میں گزشتہ 48 گھنٹے کے معاملات زیر غور آئے، اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا، بھارت کا یک طرفہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ پاکستان کے پاس دو راستے ہیں، ہم بھی پھر شملہ معاہدے کو معطل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت ہمیشہ بلیم گیم کرتا ہے۔ پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں تو دنیا اور پاکستان سے شئیر کریں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سری نگر میں ایسے غیر ملکی آئے ہیں جن کے پاس اسلحہ ہے، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے ان لوگوں کو سری نگر میں رکھا ہوا ہے۔ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں، انٹیلی جنس اطلاعات موجود ہیں۔
بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
اسحاق ڈار نے بتایا کہ پہلگام واقعہ پر وزرات خارجہ نے کل ایک بیان جاری کیا۔
سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے کا مطالبہ
انکا کہنا تھا کہ ہم نے ہر بھارتی ایکشن کا جواب دیا ہے، واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسے فوری بند کیا جارہا ہے۔ واہگہ کے راستے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے۔ بھارت کی تجارت کسی تیسرے ملک کے حوالے سے بھی معطل کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ڈیفنس سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن عملے کی تعداد کو بھی 30 کیا جارہا ہے۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب
سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے: سعید غنی
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی کی فضائی حدود بھارتی جہازوں کےلیے بند کی جا رہی ہے، پاکستان نے بھارت کےلیے فضائی راستے کے استعمال کو معطل کر دیا ہے۔