مری کو مزید پانی نہیں دیا جائے گا، خیبرپختونخوا یہ فیصلہ کیوں کررہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا حکومت نے سیاحتی مقام گلیات سے مری کو پانی کی سپلائی میں مزید توسیع اور نئی پائپ لائن بچھانے کے عمل کو روک کر، 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی پر نظرِ ثانی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
گلیات میں پانی کی شدید قلت، معاملہ کیسے اٹھا؟
خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن رجب علی عباسی نے گلیات میں پانی کی شدید قلت اور وہاں سے مری کو مفت پانی کی فراہمی کے معاملے کو اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلیات کی مقامی آبادی پانی کی قلت کا شکار ہے، جبکہ ان کا پانی مفت میں مری کو دیا جا رہا ہے اور کوئی آبپاشی فیس (آبیانہ) وصول نہیں کی جا رہی، جو ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مری واٹر بورڈ مفت پانی حاصل کر کے مری کے صارفین سے فیس وصول کر رہا ہے، جبکہ گلیات کے مقامی افراد پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے غیر معمولی اتفاقِ رائے کا مظاہرہ کیا۔
نئی پائپ لائن بچھانے کا عمل روک دیا گیا
گلیات سے منتخب اراکین نے پانی کے مسئلے کو سنگین قرار دیا اور بتایا کہ گلیات ایک سیاحتی علاقہ ہے لیکن وہاں پانی کی شدید قلت ہے۔ گلیات سے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی نذر احمد عباسی نے بتایا کہ مری کو پانی کی سپلائی ان کے علاقے درویش آباد سے ہوتی ہے، لیکن اب وہاں کی مقامی آبادی کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت گلیات سے مری کو پانی کی فراہمی کے لیے مزید پائپ لائن بچھا رہی تھی، جسے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گلیات میں گورنر ہاؤس کے قریب واٹر ٹینکس بنائے گئے ہیں، جہاں پانی کو ذخیرہ کرکے اپ لفٹ کیا جاتا ہے اور پھر ڈونگا گلی میں انگریز دور کے اسٹیل ٹینک میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جہاں سے پانی مری کو بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپ لفٹ کا خرچہ بھی صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے مری کے لیے نئی لائن بچھانے کے منصوبے کو روک دیا ہے۔ مزید برآں، اس پورے معاملے کو سیاحتی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے تاکہ پانی کی تقسیم، اخراجات اور قانونی حیثیت پر جامع رپورٹ پیش کی جا سکے۔
سپریم کورٹ کا مقامی آبادی کے حق میں فیصلہ
رکن اسمبلی نذیر عباسی نے بتایا کہ اس معاملے پر مقامی لوگ سپریم کورٹ گئے اور کیس کیا۔ عدالت نے مقامی آبادی کے مؤقف کو درست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 سال قبل عدالت میں جو رائیلٹی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، وہ 40 سے 50 ارب روپے بنتا ہے۔ مری واٹر بورڈ کا مؤقف تھا کہ پانی کی فراہمی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کوئی رائیلٹی طے ہوئی تھی۔
نذیر احمد عباسی نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ مری واٹر بورڈ اس مفت پانی کو آگے بیچ کر پیسے کما رہا ہے، جبکہ جس علاقے سے پانی آ رہا ہے، وہاں کے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں اور انہیں ان کا آئینی حق نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گلیات کو رائیلٹی کی مد میں ادائیگی کی جائے تو اس سے پانی کی سپلائی کو بہتر بنانے اور مقامی آبادی کو فراہمی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔
معاملہ سیاحتی کمیٹی کے حوالے، پنجاب حکام کو بھی بلانے کی ہدایت
معاملے پر وزیر قانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بھی بات کی اور کہا کہ پنجاب صوبے کے وسائل کو استعمال تو کر رہا ہے لیکن رائیلٹی ادا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی اور اس پر حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔ اراکین نے اسپیکر خیبر پختونخوا سے مری کو پانی کی فراہمی فوری طور پر بند کرنے کے لیے رولنگ دینے کی درخواست کی، جس پر اسپیکر نے کہا کہ عام شہریوں کو پینے کا پانی بند کرنا درست نہیں۔ جو توسیع ہو رہی تھی، اسے پہلے ہی روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے معاملے کو اسمبلی کی سیاحتی کمیٹی کے سپرد کیا اور ہدایت دی کہ تمام متعلقہ حکام کو بلا کر پوچھ گچھ کی جائے اور پنجاب کے حکام کو بھی بلایا جائے۔
مری کو گلیات سے پانی کی فراہمی کب شروع ہوئی تھی؟
رکن اسمبلی اور گلیات کے رہائشی نذیر احمد عباسی کے مطابق، مری کو پانی کی فراہمی 1896 سے ہو رہی ہے۔ اس وقت گلیات میں پانی کی قلت نہیں تھی اور پانی لینے والے بااختیار اور طاقتور ہونے کی وجہ سے کسی قسم کا معاہدہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پانی کے بدلے نارتھ ویسٹ کو پنجاب سے گندم کوٹہ بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ نذیر عباسی نے کہا کہ اس وقت سے مری کو پانی کی فراہمی جاری ہے۔
گلیات سے یومیہ مری کو کتنا پانی جاتا ہے؟
رکن اسمبلی نذیر عباسی کے مطابق، گلیات سے مری کو بغیر کسی رکاوٹ کے پانی کی فراہمی جاری ہے اور یومیہ پانچ لاکھ گیلن پانی مری کو بھیجا جاتا ہے، جس سے مقامی آبادی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یومیہ مفت پانی صوبائی حکومت کے خرچ پر مری کو سپلائی کرنا ناانصافی ہے اور حکومت اب اس پر باقاعدہ کام کر رہی ہے تاکہ مقامی آبادی کو انصاف اور پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کی روشنی میں معاملہ وفاق اور پنجاب کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اور اگر بات نہ بنی تو پانی کی فراہمی بند بھی کی جا سکتی ہے۔
مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر انحصار
پنجاب کے مشہور مقام سیاحتی مری کا پانی کے لیے خیبر پختونخوا پر انحصار ہے۔ اور گلیات سے فراہم پانی کو ہوٹلز اور گھروں سپلائی کیا جاتا ہے۔ مری کے مقامی رہائشی نے بتایا کہ مری کا پانی کے لیے 70 فیصد گلیات پر ہے جبکہ 30 فیصد تک مقامی سطح ہر پانی دستیاب ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ خیبر پختونخو اگر پانی کی فراہمی بند کرتی ہے یا کم بھی کرتی ہے تو اس کا مری میں زندگی پر بہت زیادہ منفی اثر پڑے گا۔ انھوں نے بتایا کہ پانی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے تو سیاحت کو نقصان پہنچے گا۔
مزید پڑھیں: آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مری کو پانی کی فراہمی سے مری کو پانی کی انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سیاحتی کمیٹی نے بتایا کہ معاملے کو گلیات میں گلیات سے مفت پانی سے پانی کا پانی جاتا ہے پانی کے دیا گیا روک دیا کہ مری کو بھی کیا جا رہی ہے ہے اور رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
مشہور ٹک ٹاکر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر سامعہ حجاب نے اپنے سابق منگیتر حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجوہات کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ حسن کی والدہ کی درخواست پر اور فی سبیل اللہ کیا ہے۔
سامعہ حجاب نے حال ہی میں انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ جب انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر آواز بلند کی تو ان کا مقصد ان خواتین جیسا بننا تھا جو اپنے حق کے لیے خود کھڑی ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ضرور کرنا پڑا، مگر اُن 75 فیصد لوگوں کی حمایت نے انہیں حوصلہ دیا جنہوں نے ان کا ساتھ دیا۔
View this post on Instagram
A post shared by Samiya Hijab jafari (@_samiyashianz_)
ٹک ٹاکر نے بتایا کہ عدالت کی آخری سماعت کے بعد حسن زاہد کو سزا سنائی جا سکتی تھی لیکن حسن کی والدہ کی درخواست پر انہوں نے کیس واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ سامعہ کا کہنا تھا کہ ایک انسان کی غلطی کی سزا اُس کے پورے خاندان کو نہیں ملنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اغوا کیس کا ڈراپ سین: ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کا سابق منگیتر حسن زاہد کیخلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ حسن زاہد نے اپنی غلطی تسلیم کر لی تھی اور ان پر لگائے گئے تمام الزامات واپس لے لیے تھے۔ اس کے بعد حسن کی والدہ نے مجھ سے دوبارہ رابطہ کر کے شکریہ ادا کیا اور درخواست کی کہ عدالت میں جا کر حلف دے دوں کیونکہ اس کے بغیر یہ مسئلہ ختم نہیں ہو گا جس کے بعد میں نے کورٹ جا کر حلفی بیان دیا اور کیس واپس لے لیا۔
سامعہ حجاب کا کہنا تھا کہ انہوں نے فی سبیل اللہ حسن زاہد کو معاف کر دیا ہے اور عدالت میں جا کر باضابطہ طور پر بیان جمع کروا دیا ہے کہ یہ کیس اس شرط پر ختم کیا جا رہا ہے کہ حسن زاہد آئندہ انہیں یا ان کے خاندان کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سامعہ حجاب کا حسن زاہد سے کیا تعلق تھا؟ ٹک ٹاکر نے نئے انکشافات کردیے
واضح رہے کہ یکم ستمبر کو سامعہ حجاب نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ حسن زاہد نے انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور بارہا بلیک میل کرتے رہے۔ ان الزامات کے بعد اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حسن زاہد کو گرفتار کر کے مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے تھے۔
ابتدائی سماعتوں کے بعد عدالت نے حسن زاہد کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا، جبکہ 12 ستمبر کو انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد ازاں سامعہ حجاب نے تصدیق کی کہ وہ اپنے سابق منگیتر کو معاف کر چکی ہیں اور صلح ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹک ٹاکر حسن زاہد سامعہ حجاب سوشل میڈیا انفلیوئنسر