Daily Mumtaz:
2025-07-25@13:47:32 GMT

مختلف ادارے آئیسکوکے  22 ارب 22 کروڑ کے مقروض،نوٹس جاری

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

مختلف ادارے آئیسکوکے  22 ارب 22 کروڑ کے مقروض،نوٹس جاری

اسلام آباد: آئیسکو نے سرکاری اور نیم سرکاری نادہندہ اداروں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیں۔
ترجمان آئیسکو کے مطابق واجبات کی ادائیگی کیلئے متعلقہ اداروں کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے  اور مختلف سرکاری و نیم سرکاری ادارے 22 ارب 22 کروڑ 30 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔
وزارت دفاع 6 ارب 65 کروڑ 90 لاکھ اور سی ڈی اے 5 ارب 93 کروڑ 70 لاکھ روپے کی مقروض ہے۔
پاک سیکرٹریٹ پر ایک ارب 34 کروڑ 70 لاکھ، کیبنٹ سیکرٹریٹ پر 15 کروڑ 40 لاکھ واجب الادا ہیں جبکہ وزیراعظم سیکرٹریٹ پر 21 کروڑ 70 لاکھ جبکہ چیئرمین سینیٹ سیکرٹریٹ پر 8 کروڑ 80 لاکھ کے بقایا جات ہیں۔
کینٹ بورڈ چکلالہ 2 ارب 6 کروڑ 30 لاکھ جبکہ واسا ایک ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے۔
پمز اور پولی کلینک پر 48 کروڑ 90 لاکھ، فیڈرل پولیس پر 38 کروڑ 70 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔
کینٹ بورڈ راولپنڈی پر 31 کروڑ 40 لاکھ اور وزارت ریلوے پر 30 کروڑ 30 لاکھ کی رقم واجب الادا ہے جبکہ ٹی ایم اے راول ٹاؤن پر 26 کروڑ 60 لاکھ، وزارت داخلہ پر 24 کروڑ 40 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔
پی ڈبلیو ڈی 23 کروڑ 30 لاکھ اور پنجاب ہیلتھ اینڈ ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پر 19 کروڑ 15 لاکھ کے بقایا جات ہیں۔
دیگر نادہندہ اداروں میں پنجاب پولیس، ٹی ایم اے مری، پارلیمنٹ لاجز، وزارت تعلیم، وزارت صحت، ڈی ایچ کیو راولپنڈی بھی شامل ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سیکرٹریٹ پر کروڑ 30 لاکھ کروڑ 70 لاکھ لاکھ روپے

پڑھیں:

قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟

میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟

صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔

ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔

حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔

دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔

گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ
  • کراچی، دو مختلف پولیس مقابلوں میں 2 زخمی سمیت 3 ڈاکوؤں کو گرفتار
  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں گزشتہ ہفتے کروڑوں ڈالر کی کمی ریکارڈ
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران کمی ریکارڈ
  • قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
  • بگ باس 19 کی میزبانی کے لیے سلمان خان کتنے کروڑ لیں گے؟
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • راولپنڈی میں گھر سے 1 کروڑ 70 لاکھ روپے اور 15 تولے زیورات چوری
  • دریائے چناب اور سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے چناب اور دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب, قریبی علاقوں میں الرٹ جاری