ون ڈے فارمیٹ میں گیندوں سے متعلق قانون میں تبدیلی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک روزہ فارمیٹ میں بیٹرز اور بولرز کے درمیان مقابلہ میں توازن رکھنے کے لیے ایک اننگز میں دو مختلف اینڈز سے دو مختلف گیندوں کے استعمال کے قانون میں تبدیلی کے متعلق سوچ رہا ہے۔
کرک انفو کے مطابق گزشتہ ہفتے ہرارے میں منعقد ہونے والی آئی سی سی کی میٹنگ میں ایک تجویز پیش کی گئی جس کے مطابق اننگز کے 35 ویں اوور کے بعد سے ایک گیند استعمال کی جائے گی۔
یہ تجویز سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی کی سربراہی میں کام کرنے والی آئی سی سی مینز کرکٹ کمیٹی نے بورڈ کے سربراہان کو پیش کی۔
تجویز کے مطابق ہر اننگز شروع تو دو گیندوں کے ساتھ ہی ہوگی لیکن فیلڈنگ سائیڈ کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ 34 ویں اوور کے بعد باقی اوورز کے لیے دونوں میں کس گیند کا انتخاب کریں۔ جو گیند نہیں چُنی جائے گی اس کو فاضل گیند کے طور پر رکھا جائے گا۔
کرکٹ کمیٹی نے گیند کی تبدیلی کے لیے 25 اوور بعد کا خیال پیش کیا تھا جس کو کمیٹی ممبران کی جانب سے ہی پذیرائی نہیں مل سکی۔ کرکٹ بورڈز اس ماہ کے آخر تک اس متعلق اپنی رائے پیش کریں گے اور اس قانون پر اتفاق ہونے کی صورت میں جولائی میں ہونے والی آئی سی سی کی سالانہ جنرل میٹنگ میں اس کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی (اسپورٹس ڈیسک )ممبئی بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ اس قسم کا کوئی قانون نہیں جو کھلاڑیوں کو زبردستی مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کے میچ میں بھارتی ٹیم نے اسپورٹس مین اسپرٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کر تے ہوئے پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا تھا ۔ ایک بھارتی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بی سی سی آئی عہدیدار نے کہا ‘دیکھئے اگر آپ کھیل کے قوانین کے حساب سے دیکھیں تو اس میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ اپوزیشن سے ہاتھ ملانا ضروری ہے’۔بی سی سی آئی آفیشل کا کہنا تھا کہ یہ ایک جذبہ خیر سگالی اور ایک طرح کا کنونشن ہے، قانون نہیں، جس پر دنیا بھر میں کھیلوں کے میدان میں عمل کیا جاتا ہے’۔انہوں نے مزید کہا کہ’اگر اس قسم کا کوئی قانون ہے ہی نہیں تو بھارت کرکٹ ٹیم کسی ایسی اپوزیشن سے ہاتھ ملانے کی پابند نہیں ہے جس کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کی تاریخ رہی ہو۔