ریکوڈک شیئر ہولڈرز نے فیزیبلٹی اسٹڈی منظور کرلی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
کوئٹہ (نیوز ڈیسک)ریکوڈک جوائنٹ وینچر کے شیئر ہولڈرز نے منصوبے کی تازہ ترین فیزیبلٹی اسٹڈی کی منظوری دے دی۔
فیزیبلٹی سے منسلک فیز 1 کی ترقیاتی سرمایہ کاری کی منظوری بھی دے دی ہے گئی جو کہ 3 ارب ڈالر تک کی محدود وسائل پر مبنی منصوبہ جاتی مالی معاونت کی فراہمی سے مشروط ہے۔ یہ منظوری منصوبے کو 2025 میں بڑے تعمیراتی کاموں کے آغاز کی اجازت دیتی ہے جبکہ 2028 کے اختتام تک پہلی پیداوار کے ہدف کو برقرار رکھا گیا ہے۔
اس پیش رفت پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بیرک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسرمارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے منصوبوں میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی ترقی میں بیرک، حکومت بلوچستان اور حکومت پاکستان کے درمیان مضبوط شراکت داری کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلور کو EPCM پارٹنر منتخب کرنا ہماری اس صلاحیت کو مزید تقویت دیتا ہے کہ ہم ریکوڈک منصوبے کو عالمی معیار کے ساتھ، تکنیکی مہارت، نظم و ضبط اور سماجی و ماحولیاتی ذمے داری کے تحت مکمل کریں۔
ریکوڈک منصوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہےجس میں بیرک کے ساتھ میں پاکستان کی وفاقی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومت بھی شراکت دار ہیں جبکہ بیرک اس پروجیکٹ کا آپریٹر بھی ہے۔
مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ ہم ریکوڈک منصوبے کو عالمی معیار کے ساتھ، تکنیکی مہارت، نظم و ضبط اور سماجی و ماحولیاتی ذمے داری کے تحت مکمل کریں گے اورط فلور کے ساتھ قریبی اشتراک کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ریکوڈک بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے لیے دیرپا فوائد فراہم کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ انجینیئرنگ اور سپلائی شراکت دار بلند پہاڑی، دور دراز اور مشکل علاقوں میں بڑے تانبے کے منصوبوں کی تکمیل کا تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تجربہ بیرک کی اس قابلیت سے ہم آہنگ ہے جس کے تحت ہم نے دنیا بھر کے چیلنجنگ علاقوں میں کامیابی کے ساتھ بڑے منصوبے مکمل کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیف علی خان کا بیٹا ابراہیم بچپن ہی سے کس اداکارہ کو دیکھنے کے مواقع ڈھونڈتا تھا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-5
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی سٹی کونسل میں ای چالان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے یوٹرن لے لیا۔قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہوگئے اور اسے منظور شدہ قراردیاگیا، یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی۔کے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پردوبارہ پیش کیاجائے گا اور مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِبحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31اکتوبرکو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی رہنماؤں نے گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضٰی وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔