اسرائیلی بحریہ کے 150 افسران کا صیہونی حکومت کو خط، غزہ میں جارحیت بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ حماس کی سرنگوں میں 59 قیدی موجود ہیں جبکہ حکومت ان کی واپسی کے اپنے وعدے سے مکر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ کے 150 افسران نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یسرائیل کاٹز، کنیسٹ کے ارکان اور فوجی قیادت کے نام ایک خط پر دستخط کیے، جس میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ حماس کی سرنگوں میں 59 قیدی موجود ہیں جبکہ حکومت ان کی واپسی کے اپنے وعدے سے مکر رہی ہے۔ یہ خط اسرائیل کے مختلف سیاسی دھڑوں کے ہزاروں فوجی اہلکاروں، سفارت کاروں اور ماہرین تعلیم کے دستخط شدہ خطوط اور درخواستوں کی ایک لہر کا حصہ ہے جن میں سے سبھی ایک ہی مطالبے پر مرکوز ہیں۔ انہوں نےجنگ کے خاتمے، قیدیوں کی واپسی اور جنگ کو سیاسی مقاصد کے لیے جاری رکھنے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے قبل تقریباً 3500 اسرائیلی دانشوروں اور 3000 سے زائد اہم شخصیات نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کرے، چاہے اس کے لیے جنگ بندی کی ضرورت ہو۔ دوسری جانب اسرائیلی اخبار نے آج اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج کے چھاتہ بردار اور انفنٹری بریگیڈز کے 1,600 سے زیادہ سابق فوجیوں نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں غزہ سے تمام قیدیوں کی واپسی اور جنگ روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مطالبہ کیا کا مطالبہ کی واپسی گیا ہے
پڑھیں:
1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ
درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔
اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا