لبنان: اسرائیلی حملوں میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے اور شہری تنصیبات کی تباہی کا پریشان کن سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ادارے کے ترجمان ثمین الخیطان نے بتایا ہے کہ ابتدائی جائزے کے مطابق، گزشتہ سال 27 نومبر کو اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ بندی طے پانے کے بعد لبنان میں 71 شہری اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں 14 خواتین اور 9 بچے بھی شامل ہیں۔ شہری آبادی خوف کی لپیٹ میں ہے جبکہ 92 ہزار لوگ تاحال بے گھر ہیں۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پاس کریں، مستقل امن یقینی بنائیں اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کا احترام اور اس پر عملدرآمد کریں۔
(جاری ہے)
رہائشی عمارتیں اور سکول نشانہجنگ بندی کے بعد لبنان کے علاقے میں متعدد رہائشی عمارتوں، طبی مراکز، سڑکوں اور کم از کم ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس دوران لبنان سے شمالی اسرائیل میں کم از کم پانچ راکٹ، دو مارٹر اور ایک ڈرون بھی داغے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جنگ میں نقل مکانی کرنے والے ہزاروں اسرائیلی شہری اب بھی شمالی علاقوں میں اپنے گھروں کو واپس نہیں آئے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے بعد دو مختلف واقعات میں دارالحکومت بیروت کے جنوبی نواحی علاقے بھی اسرائیل کی بمباری کا نشانہ بنے ہیں۔ ان علاقوں میں دو سکول بھی واقع ہیں۔ پہلا حملہ یکم اپریل کو ایک رہائشی عمارت پر ہوا جس میں دو شہری ہلاک ہوئے جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
3 اپریل کو اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نقورہ میں اسلامک ہیلتھ سوسائٹی کے نوتعمیر کردہ طبی مرکز کو نشانہ بنایا۔
اس حملے میں مرکز کی عمارت پوری طرح تباہ ہو گئی جبکہ دو ایمبولینس گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ 4 اور 8 اپریل کے درمیان اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان کے متعدد علاقوں پر حملوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔بین الاقوامی قانون کا احترامترجمان نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کا فوری خاتمہ کریں اور بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام یقینی بنائیں جس میں دوران جنگ اہداف میں امتیاز، متناسب شدت کی کارروائی اور احتیاطی تدابیر جیسے اصول خاص طور پر اہم ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین پامالیوں کے تمام الزامات کی غیرجانبدرانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ لبنان اور اسرائیل میں بے گھر ہونے والے لوگوں کو اپنے گھروں میں واپس آںے کے قابل ہونا چاہیے جبکہ لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے جنوبی لبنان میں بکھرے گولہ بارود کی صفائی بھی ضروری ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
جامشورو: تھانہ بولاخان کے قریب مزدا ٹرک حادثے میں ہلاک افراد کی تعداد 14 ہو گئی
ضلع جامشورو میں تھانہ بولاخان کے قریب کھیر تھر نیشنل پارک کے علاقے میں بلوچستان سے آنے والی تیزرفتار مزدا گاڑی الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہوگئے
جاں بحق ہونے والوں میں 6 خواتین 5 بچے اور 3 مرد شامل ہیں جبکہ 30 افراد زخمی ہیں، زخمیوں میں 6 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
یہ خوفناک حادثہ تھانہ بولاخان کے پہاڑی سلسلے میں بلوچستان اور سندھ کے سنگم پر واقع دریچی سے تونگ کی طرف آنے والے روڈ پر پیش آیا جہاں مزدا گاڑی تیز رفتاری کے باعث پہاڑی اترتے ہوئے الٹ گئی۔
حادثے کی شدت اس قدر تھی کہ کئی مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے، جبکہ متعدد زخمیوں کو فوری طبی امداد کی اشد ضرورت تھی۔
جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کا تعلق بدین کے کسی گائوں سے ہے جوکہ ہندوکولہی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔
حادثے کی اطلاع ملنے پر ایم پی اے ملک سکندر خان نے فوری طورپر تھانہ بولا خان اور نوری آباد سے ایمبولینیسں جائے وقوعہ پر روانہ کرا دیں
ذرائع کے مطابق تھانہ بولاخان کے مقامی اسپتال میں طبی سہولیات کا فقدان تھا، جس کے باعث متعدد زخمی بروقت علاج نہ ملنے کے سبب جاں بحق ہو گئے۔
زخمیوں میں شامل پانچ بچوں کو سول اسپتال حیدرآباد منتقل کیا گیا، تاہم افسوسناک طور پر چار بچے دوران علاج دم توڑ گئے۔
حادثے کے بعد تونگ اسپتال اور تھانہ بولا خان اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، دوسری طرف اطلاع ہے کہ مقامی افراد کی جانب سے لاشیں اور زخمیوں کو اپنی نجی گاڑیوں میں تونگ اسپتال منتقل کردیا گیا۔
حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں فوری شروع کی گئیں، لیکن جائے حادثہ دشوار گزار علاقے میں واقع ہونے کے باعث زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچانے میں 4 سے 5 گھنٹے لگ گئے۔
ریسکیو اہلکاروں، پولیس اور مقامی افراد کی کوششوں سے امدادی کارروائیاں مکمل کی گئیں۔