اسرائیلی بمباری کے بعد امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالی، اسکی حفاظت پر مامور افراد سے رابطہ منقطع ہو گیا، حماس
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسرائیلی بمباری کے بعد امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالی، اسکی حفاظت پر مامور افراد سے رابطہ منقطع ہو گیا، حماس WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس )فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں شدید اسرائیلی بمباری کے بعد یرغمال امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی ایدان الیگزینڈر کی حفاظت پر مامور ٹیم سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قابض فوج جان بوجھ کر اسے قتل کرنا چاہتی ہے تاکہ دوہری شہریت رکھنے والے قیدیوں کے دبا سے خود کو آزاد کر کے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی جاری رکھ سکے۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز حماس نے ایدان الیگزینڈر کی ویڈیو بھی جاری تھی جس میں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی رہائی کے لیے مدد کی اپیل کررہا تھا۔ویڈیو میں اس نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے جھوٹ پر یقین نہ کریں۔ابو عبیدہ کے بیان کے بعد حماس کی جانب سے غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کے لیے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی۔
ویڈیو میں حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو کہا گیا کہ آپ کی حکومت نے یرغمالیوں کو مارنے کا فیصلہ کرلیا ہے اس لیے آپ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے اپنے پیاروں کی لاشیں وصول کرنے کے لیے تیار رہیں۔ خیال رہے کہ غزہ میں حماس کی قید میں موجود ایدان الیگزینڈر کو غزہ میں آخری زندہ امریکی یرغمالی سمجھا جاتا ہے، ایدان الیگزینڈر اسرائیلی فوج میں شامل تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شہریت رکھنے والے کے بعد
پڑھیں:
اسرائیل نے حزب اللہ کی زیر زمین ڈرونز فیکٹریوں کو تباہ کردیا؛ ویڈیو وائرل
اسرائیلی فضائیہ نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے زیرِ زمین ڈرون ساز کارخانوں کو بمباری کرکے تباہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے اس کارروائی سے قبل شہریوں کو ان عمارتوں سے 300 میٹر دور چلے جانے کی ہدایت کی تھی۔
عربی زبان میں جاری ایک پیغام میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ آپ حزب اللہ کی تنصیبات کے قریب ہیں۔ اپنی اور اہلِ خانہ کی حفاظت کے لیے فوراً دور چلے جائیں۔
اس انتباہ کے بعد ہزاروں افراد اپنے گھر بار اور کاروبار چھوڑ کر جانے لگے جس سے آس پاس کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا تھا اور افراتفری مچ گئی تھی۔
צה”ל תקף בדאחייה ובדרום לבנון אתרים תת-קרקעיים לייצור ואחסון כטב”מים וסדנה לייצור רחפנים
לפני זמן קצר, צה"ל תקף באופן ממוקד באמצעות מטוסי קרב, אתרי ייצור ומחסני כטב"מים בשימוש היחידה האווירית של ארגון הטרור חיזבאללה (127), בדאחייה שבביירות ובדרום לבנון.
היחידה האווירית הוציאה… pic.twitter.com/4CCd7obPjy
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملے میں تباہ کی گئیں یہ تنصیبات حزب اللہ کی ایئر ڈیفنس کے "یونٹ 127" کے زیر استعمال تھیں جہاں ہزاروں ڈرونز تیار کیے جا رہے تھے۔
بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈرونز بنانے کے یہ کارخانے ایران کی سرپرستی، تکنیکی معاونت اور مالی امداد سے چل رہے تھے۔
ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ڈرونز بنانے کے ان کارخانوں کا جاری رہنا نومبر میں طے پانے والے اسرائیل اور لبنان سیزفائر معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیروت میں حملوں کے صرف چند گھنٹوں بعد ہی اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے قصبے "عین قانا" میں بھی شہریوں کو انخلاء کی وارننگ جاری کی۔
جس میں کہا گیا ہے کہ وہاں بھی حزب اللہ کی ڈرون ورکشاپس کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اس علاقے سے انخلا کے بعد بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں تاہم تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے دوران اب تک حزب اللہ کی قیادت سمیت 180 سے زائد جنگجوؤں کو صیہونی فوج نے نشانہ بنایا ہے۔