آج صبح پروسی ملک افغانستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے زوردار جھٹکے محسوس کیے گئے، ریکٹر اسکیل پر شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی۔

صبح آنے والا زلزلہ خیبرپختونخوا میں مالاکنڈ، سوات،  شانگلہ،چترال ، ایبٹ آباد، مردان، مہمند، صوابی،لوئردیر ، کوہاٹ، باجوڑ میں محسوس کیا گیا۔

اس کے علاوہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع، جبکہ آزادکشمیر کے علاقے بھمبر سماہنی اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

زلزلے کے باعث شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔ ابھی تک افغانستان اور پاکستان میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع رپورٹ نہیں ہوئی۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.

3 ریکارڈ کی گئی۔ جب کہ یورپین میڈیٹرینین سیسمولوجیکل سینٹر  کے مابق ہندوکش ریجن افغانستان میں زلزلے کی شدت 5.6 اور گہرائی 121 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز بغلان،افغانستان سے 167 کلومیٹر مشرق میں تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: میں زلزلے

پڑھیں:

2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان

شیری رحمٰن— فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔

اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔

کینال پر احتجاج گراؤنڈز میں کریں، سڑکوں کو بند نہ کریں: شرجیل میمن

وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں شدید گرمی کی لہر اور کچھ علاقوں میں بارش کا امکان
  • استنبول یکے بعد دیگرے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اُٹھا
  • ترکیہ میں 6.2 شدت کا زلزلہ، کئی یورپی ممالک میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے
  • ترکیہ ،شام سمیت مختلف ریاستوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 6.3 ریکارڈ
  • لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا
  • خیبرپختونخوا میں شدید گرمی کی لہر اور کچھ علاقوں میں بارش کا امکان
  • ملک کے میدانی علاقوں میں آج بھی موسم شدید گرم رہنے کا امکان
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • سندھ اور جنوبی پنجاب میں آج موسم شدید گرم رہنے کا امکان
  • 2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان