امریکا کا نیا منصوبہ: چین کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا نے چین کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے ایک نیا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس میں ٹیرف مذاکرات کو بطور ہتھیار استعمال کیا جائے گا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، واشنگٹن 70 سے زائد ممالک سے مطالبہ کرے گا کہ وہ چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔ ان ممالک سے کہا جائے گا کہ اگر وہ امریکی ٹیرف سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی سرزمین پر چینی کمپنیوں کی موجودگی ختم کرنا ہوگی، اور چین کو سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دی جائے۔
امریکی جریدے کے مطابق یہ حکمت عملی بظاہر چین پر عالمی اقتصادی دباؤ بڑھانے اور اس کی رسد و رسائل کی راہیں محدود کرنے کے لیے تیار کی جا رہی ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور چین کے درمیان معاشی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اے آئی سمٹ کے دوران بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت سے ملازمین رکھنے کا سلسلہ بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔
ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کے عالمی نظریے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہی ہیں، ملازمین بھارت سے بھرتی کر رہی ہیں، اور منافع آئرلینڈ میں چھپا رہی ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’اب ایسا نہیں چلے گا۔ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وفاداری اور محب الوطنی چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، اس پالیسی کے تحت ریگولیشنز کو کم کیا جائے گا، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر تیز کی جائے گی، اور امریکہ کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کا لیڈر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
جو بھی کمپنی حکومتی فنڈ حاصل کرے گی، اسے ’’غیر جانب دار‘‘ اے آئی بنانا ہوگی۔ ’’ووک‘‘ اور سیاسی رجحانات رکھنے والی اے آئی پر مکمل پابندی لگے گی۔
مکمل امریکی ساختہ اے آئی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فروخت کرنے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکا عالمی اے آئی مارکیٹ پر چھا جائے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح اشارہ ملا ہے کہ بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ مستقبل میں امریکی ٹیک جابز غیر ملکی افراد کے لیے محدود ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے نام پر بھی اعتراض کیا اور اسے "جینیئس ٹیکنالوجی" کہنے کا مشورہ دیا، تاکہ امریکی اختراع کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔