بابراعظم کی ناقص فارم؛ پشاور زلمی کی کپتانی بھی لینےکا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں پشاور زلمی کے کپتان بابراعظم کو قیادت سے ہٹانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی نے بابراعظم کو پشاور زلمی کی کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انکی کپتانی فرنچائز کیلئے گھاٹے کا سودا ثابت ہورہی ہے۔
انہوں نے بابراعظم کی حکمت عملی پر سوال اُٹھایا کہ اب وقت آ گیا کہ انھیں فوری طور پر ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا جائے، ایک بولر 9 رنز دیتا ہے وہ اسے تبدیل کر دیتے ہیں اور اس بالر کو گیند تھماتے ہیں جس کی خوب پٹائی ہورہی ہوتی ہے۔
باسط علی نے گزشتہ میچ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت صائم ایوب سے نئی گیند سے بولنگ کروائی گئی تھی لیکن پھر دوسرے مقابلے میں ایسا کیوں نہیں کیا؟ کپتان کے فیصلے اگر ٹیم کی کارکردگی کو نقصان پہنچارہے ہوں تو پھر اس حوالے سے سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب صہیب مقصود نے بابراعظم کی کپتانی کو لیکر تشویش کا اظہار کیا انکا کہنا تھا کہ بابر میدان میں مسکراتا ہے، یہ دکھاوا کرتا ہے کہ وہ پرواہ نہیں کرتا لیکن دباؤ نظر آتا ہے، انہوں نے کہا کہ بابر “فطری لیڈر نہیں ہے” البتہ ٹیم میں اسکی جگہ بنتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں پشاور زلمی نے اب تک 2 میچز میں حصہ لیا اور دونوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، پہلے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 80 رنز سے زیر کیا جبکہ دوسرے مقابلے میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہاتھوں 102 رنز کے بڑے مارجن سے ہزیمت برداشت کی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پشاور زلمی کی کپتانی
پڑھیں:
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف ستارے ماہرہ خان اور ہمایوں سعید نے اپنی نئی فلم کی تشہیر کے دوران سوشل میڈیا پر آنے والی تنقید کا بہترین جواب اپنے خاص انداز میں دیا ہے، جو ان کے پرستاروں کو بہت بھایا۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم کی پروموشن کے دوران یہ جوڑی مختلف پلیٹ فارمز پر نظر آتی رہی۔ چاہے مشکل سوال ہوں یا ہنسی والے تبصرے، ماہرہ اور ہمایوں دونوں نے ہر موقع کو ایک یادگار لمحہ بنا دیا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے انٹرویوز اور کلپس نے خاصی توجہ حاصل کی، خاص طور پر وہ ویڈیو جس میں یہ دونوں منفی کمنٹس پڑھ کر نہ صرف ہنسے بلکہ بھرپور انداز میں اپنے جوابات بھی دیے۔
ایک صارف کے کمنٹ نے لکھا، ’’اس بڑھاپے میں ان دونوں سے ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘۔ یہ پڑھ کر ماہرہ اور ہمایوں پہلے تو بے اختیار ہنس پڑے۔ ماہرہ نے ہنستے ہوئے اس بات سے جزوی اتفاق کر لیا، جبکہ ہمایوں نے دل جیت لینے والا جواب دیا: ’’شوق بھی تو بہت ہے، اس لیے ہم ناچتے رہیں گے، اور مزہ تو اس بڑھاپے میں ہی ڈانس کرنے کا ہے۔‘‘
ایک اور کمنٹ میں فلم کی پروڈکشن اور لائٹنگ پر تنقید کی گئی، جہاں لکھا گیا تھا کہ اداکار اور اداکارہ ویسے ہی لگ رہے ہیں جیسے عام زندگی میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس پر ہمایوں کا جواب تھا، ’’ویسے اس بار تو سب یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم سب فریش لگ رہے ہیں، لگتا ہے پروڈکشن پر کافی پیسہ لگایا ہے۔ شاید کمنٹ کرنے والے نے ہماری نہیں، کسی اور فلم کی ویڈیو دیکھ لی ہو!‘‘
ماہرہ پر تنقید کرنے والے ایک اور صارف نے لکھا، ’’اس بڈھی عورت کے تو ایکشن ہی ختم نہیں ہوتے۔‘‘ جواب میں ہمایوں نے شرارتی انداز میں کہا، ’’ختم ہو ہی نہیں سکتے، بچپن سے اندر گھسے ہوئے ہیں!‘‘ ماہرہ نے بھی قہقہہ لگاتے ہوئے کہا، ’’جی! ممکن نہیں کہ ایکشن ختم ہو جائیں!‘‘
فلم کو مداحوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔ کچھ ناظرین نے اسے پیسہ وصول فلم کہا، تو کچھ نے سوال اٹھایا کہ آخر ایسی فلم بنائی ہی کیوں گئی؟ مگر اس تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے ماہرہ اور ہمایوں نے دکھا دیا کہ خود اعتمادی، مزاح اور پیشہ ورانہ وقار سے کیسے ہر طنز کو کامیڈی میں بدلا جاسکتا ہے۔